اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ آئی جی کو سیکٹرکمانڈر کے دفتر لے جانے کی بات درست ہوئی تو ہمیں ڈی جی رینجرز کوناپسندیدہ قراردے کر واپس بھیجنا چاہیے،انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح چار بجے آئی جی سندھ کوان کے گھر سے اٹھایا گیا اور انہیں سیکٹر کمانڈر کے پاس لے جایا گیا
اور وہاں پر ان سے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کروائے گئے، ناصر حسین شاہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اگر یہ بات درست ہے تو میں نے اپنی پارٹی کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ اور یہ معاملہ میں عوام کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں کہ ہمیں ڈی جی رینجرز کونا پسندیدہ قراردے کر واپس بھیجنا چاہیے۔ایسا شخص جو چادر اور چادیواری کے تحفظ کے قانون اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ایسا ڈی جی رینجرز ہمیں سندھ میں قابل قبول نہیں۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور پارٹی قائد نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کا کہنا ہے کہ کیپٹن (ر)محمد صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر دبا ؤ ڈالا گیا اور ریاست نے ایک اسٹنگ آپریشن کیا۔کراچی میں کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور اگر ہم آج اس کی مذمت نہیں کریں گے تو کل ہم سب کو اس سے گزرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں لیکن ہم ڈرنے والے نہیں یہ جو مرضی کرلیں، ہم بہت عرصے سے سوچ رہے تھے کہ یہ کیسے ردعمل دیں گے اور ہم نے کل رات کو یہ دیکھ لیا۔سابق گورنر سندھ نے کہاکہ وہ ہوٹل میں تھے اور اس کمرے میں مریم نواز بھی تھیں، آپ کو کیا ڈر و خوف تھا جو دروازہ توڑ کر آپ اندر گھسے، کیپٹن (ر)صفدر نے کونسا وہاں سے بھاگ جانا تھا، اگر آپ نے انہیں گرفتار
کرنا ہی تھا تو ہوٹل کے خارجی راستوں کو بند کرکے یا کمرے سے نیچے آنے پر گرفتار کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ آپ ایک نہتی عورت سے اتنا ڈرتے ہیں کہ ہوٹل کے کمرے میں دروازہ توڑ کر گھس جاتے ہیں، اس میں بہت سی اسٹوریز ہیں جس کی تصدیق کر رہے ہیں، میری وزیراعلی سندھ اور سعید غنی سے بات ہوئی ہے۔محمد زبیر نے کہاکہ سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا، جس طریقے
سے یہ دباؤ ڈالا گیا اس کے حقائق کچھ دیر بعد جاری کریں گے تو پوری قوم کو پتا چل جائے گا اس ملک میں کیا ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی ایک تو سیاسی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کا گوجرانوالہ اور کراچی میں اتنا بڑا جلسہ ہوا، تاہم عمران خان اور ان کے حواریوں کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں سیاسی طور پر دور کیا جائے اور جب کیپٹن(ر)صفدر اور مریم نواز سندھ
میں آئے ہیں تو انہیں یہاں گرفتار کریں گے تو سارا الزام سندھ پولیس اور حکومت پر لگ جائے گا لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی جانب سے ایک اسٹنگ آپریشن کیا گیا اور سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا اور جس حالات میں دباؤ ڈالا گیا اس کی تفصیل بھی ہم کچھ دیر میں دے دیں گے۔اس موقع پر صحافی کی جانب سے ان سے سوال کیا گیا کہ دباؤ کس کی جانب سے ڈالا
گیا تو اس پر محمد زبیر نے جواب دیا کہ آپ کیا سوئٹزرلینڈ میں رہتے ہیں، اس کی تفصیل ہم جلد ہی دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلا اس وقت عدالت میں موجود ہیں جبکہ اگر آپ کو کوئی ڈر خوف نہیں تو مجھے سابق گورنر ہوتے ہوئے بھی تھانے کے اندر جانے کی
اجازت نہیں ہے۔محمد زبیر نے کہاکہ کیپٹن(ر)صفدر کو کن حالات میں رکھا ہے یہ ہمارا حق بنتا ہے لیکن نہ مجھے اور نہ وکلا کو اندر جانے نہیں دے رہے۔واضح رہے کہ محمد زبیر کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی ہے جس میں انہو ں نے رینجرز کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔