اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ دنوں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے بھارتی چینل کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے بھارتی دہشتگردی، دہشتگردوں کی پشت پناہی اور کشمیریوں پر جاری مظالم کو ایکسپوز کیا تھا۔ شواہد بھی سامنے رکھے جس پر بھارتی
اینکر کچھ نہ بول پایا لیکن معروف صحافی حامد میر اس انٹرویو پر بول پڑے اور کہا کہ پیمرا نے پاکستانی چینلز پر بھارتی خبروں سمیت خبروں پر پابندی عائد کررکھی ہے۔پاکستانی چینلز بھارتی تجزیہ کاروں یا سیاستدانوں کو اپنے شوز میں مدعو نہیں کرسکتے ہیں لیکن معید یوسف نے کرن تھاپڑ کو انٹرویو دیا اور پاکستانی میڈیا نے اسے بڑے فخریہ انداز سے چلایا،حامد میر کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ بھارت کو ایکسپوز کرنے پر آپکو کیوں تکلیف ہورہی ہے؟ کیا آپ کو معید یوسف کا بھارت کا اصل چہرہ ایکسپوز کرنا برا لگا؟سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بندے نے صحافت کے نام پر جتنا ملک کو نقصان پہنچایا ہے،وہ بڑے بڑے دشمن بھی نہ پہنچا سکے۔دوسری جانب حامد میر خود بھارتی مواد پر پابندی کے باوجود پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے۔ پیمرا نے 6 مارچ 2019 کو بھارتی مواد پر پابندی لگائی تو حامد میر نے خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی اینکر جیوتی ملہوترا کو اپنے انٹرویو میں مدعو کیا تھا، جبکہ دلچسپ امر یہ ہے کہ خود حامد میر کا چینل جیو نیوز بھی اس انٹرویو کوبھرپور کوریج دیتا رہا۔