منگل‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2025 

لیگی قائدین کیخلاف بغاوت کا مقدمہ ، بدر پارٹیاں بدلتا رہتا ہے ؟تحریک انصاف کے رہنما و گورنر پنجاب محمد سرور نے ہاتھ کھڑے کر دیئے

datetime 6  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا ہے کہ (ن) لیگی قائدین کیخلاف بغاوت کے مقدمہ سے میرے سمیت حکومت اور تحر یک انصاف کا کوئی تعلق نہیں، مقدمہ کیوں اور کس نے درج کروایا اسکے محرکات کیا ہیں اس کی ضر ور تحقیقات ہونی چاہئیں مَیں سمجھتاہوں کہ یہ مقدمہ درج نہیں ہونا چاہیے تھا، وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس مقدمہ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے

،مقدمہ در ج کرو انے والے بدر رشید کی (ن) لیگ اور دیگر لوگوں کے ساتھ بھی تصاویر ہیں وہ پارٹیاں بدلتارہتا ہے۔وہ منگل کے روز لاہور میں متفقہ قومی بیانہ ’’پیغام پاکستان ‘‘کے موضوع پر منعقد ہ سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائر یکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق ،ایس ایس ڈی او کے ایگز یکٹو ڈائر یکٹر سید کوثر عباس اوررکن پنجاب اسمبلی سعید سہیل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ (ن) لیگی قائدین کیخلاف بغاوت کے مقدمہ کے پیچھے میرا ہاتھ ہونے کا الزام افسوسناک ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ میرے پاس گور نر ہائوس میں سیاسی کارکنوں سمیت دیگر افرادبھی  ملاقاتوں کے لیے آتے ہیں ان میں سے اگر کوئی شخص کسی کے خلاف مقدمہ درج کروادے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اس کے پیچھے مَیں ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں گور نر پنجاب نے کہا کہ مَیںنے زندگی میں کبھی کسی کو غدار نہیںکہااور سیاسی مخالفین کیخلاف مقدمات در ج کروانے پر بھی یقین نہیں رکھتا۔ اُنہوں نے کہا کہ مَیں یہ واضح کر دینا چاہتاہوں کہ ہمارا اس مقدمہ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں، الزام لگانیوالوں کو چیلنج کر تاہوں کہ وہ ثابت کر یں کہ حکومت یا تحر یک انصاف نے یہ مقدمہ در ج کروایا ہے، حقیقت یہ ہے کہ تحر یک انصاف اور حکومت کا (ن) لیگی قائدین کے خلاف مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں۔ تقر یب سے خطاب کے دوران گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ انتہا پسندی اورفرقہ پرستی نے ایک ایسا ماحول بنادیا ہے کہ جسکی وجہ سے باہمی برداشت کم ہو رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آدابِ اختلاف کا نہ ہونا یا ان کا کم سطح پر ہونا ہمارے سماج اور خاص کرہماری یونیورسٹیز کے لیے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز میں تحقیق کے نئے گوشے سامنے آسکتے ہیں اور نہ ہی ملکی استحکام کو درپیش چیلنجز کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے اس لیے یونیورسٹیز میں تعلیم وتر بیت کے ایک لازمی عنصر کے طور پر آداب اختلاف کو سکھایا جانا ضروری ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس عمل کی کامیابی کے لیے اراکین پار لیمنٹ کا اہم کردار ہے۔ گورنر نے کہا کہ  اراکین پار لیمنٹ پاکستانی سماج میں مثبت انداز سے الزام بازی کے بغیر آداب اختلاف کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…