تھرپارکر (این این آئی) اجتماعی آبرو ریزی کی شکار لڑکی کی دوبارہ مرکزی ملزم نے عزت پامال کر دی، جس کے بعد لڑکی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تھر پارکر میں اجتماعی آبرو ریزی کاشکار ہونے والی 16 سالہ مومل ایک سال سے انصاف مانگتی رہی
تاہم پولیس کی کمزور تفتیش عدالتوں میں وکلاء اور کبھی ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں جس کی وجہ سے ملزمان دندناتے پھرتے رہے۔پولیس کے مطابق مقدمے کی سماعت سے قبل مومل کو مبینہ طور پر دوبارہ اجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور بدنامی کا خوف مومل کو اپنی زندگی ختم کرنے پر مجبور کرگیا۔پولیس کے مطابق اجتماعی آبرو ریزی میں مرکزی ملزم بھی وہ نکلا جو پہلے ہی مومل کی عزت پامال کرنے کے زیر سماعت مقدمے کا ملزم بھی ہے۔پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ اجتماعی آبرو ریزی کے مقدمے میں ڈی این اے میچ نہ ہونا ملزم کی رہائی کا سبب بنا۔مٹھی ہسپتال کے حکام کے مطابق افسوسناک واقعہ کا شکار ہونے والی مومل کا تو ڈی این اے کے لئے نمونے حاصل کرلیے گئے تاہم چار دن گزر جانے کے باوجود ملزم کا ڈی این اے کے لیے نمونہ نہ لینا پولیس نظام کے لیے چیلنج ہے۔دوسری جانب لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ دو بارآبرو ریزی کا نشانہ بننے والی مومل مینگواڑ نے انصاف نہ ملنے پر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کے ضلع تھرپارکر میں نوجوان لڑکی مومل نے کنویں میں کود کر اپنی زندگی ختم کر لی تھی۔