اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی کیرئیر کے دوران پرفارمنس بارے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی رپورٹ میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں، ایک نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جب عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور لگایا گیا تو آئی جی پنجاب شعیب دستگیر
کو ان کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے عہدے سے فارغ ہونا پڑا، جب موٹروے سانحہ پر سی سی پی او نے کیس کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تو انہیں آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے پروموشن سے متعلق سینٹرل سلیکشن بورڈ کی جانبداری پر سوالات اٹھائے تھے اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عمر شیخ کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کومیری جگہ پروموٹ کیا گیا لیکن اس درخواست پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع جواب میں عمر شیخ کی کارکردگی کا پول سامنے آ گیا ہے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے عمر شیخ کو ترقی نہ دینے کی وجہ بتاتے ہوئے سے کہا کہ عمر شیخ کے کیریئر میں 7 بار پرفارمنس رپورٹ منفی رہی ہے اور ان کی کارکردگی 2015 میں آؤٹ سٹینڈنگ سے کم ہو کر محض گُڈ کے درجے تک آئی۔عمر شیخ کی ترقی کے لئے دائر درخواست کو خارج کرنے کے لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے استدعا کی گئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی گریڈ اکیس میں ترقی نہ ملنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو اسی ماہ سنایا جا سکتا ہے۔