کوئٹہ( آن لائن ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں ڈھونگ کے ذریعے جو’’ نیم فوجی حکومت ‘‘ عوام پر مسلط کی گئی تھی دو سال کے پے در پے ناکامیوں کے بعد اب تبدیلی لانے والی قوتیں ’’نیم فوجی حکومت‘‘ کو نئی ’’ قومی حکومت‘‘ میں تبدیل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم
میں مختلف وفود اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پرمولانا شبیر احمد لقمان علیپوری جنرل سیکریٹری جے یو آئی ضلع مظفر گڑھ، مرید حسین گوپانگ رکن مجلس عمومی مظفر گڑھ، حافظ مسعود احمد جنرل سیکریٹری ڈیرہ اللہ یار، عمر فاروق ضلعی معاون کنوینر جے ٹی آئی کوئٹہ، محمد امین بھنگر، اقلیتی رہنما ڈاکٹر درشن کمار، ڈاکٹر اوم پرکاش اور دیگر موجود تھے۔ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ موجودہ ’’سیٹ اپ‘‘ کو لانے والے اب خود’’ اپ سیٹ‘‘ نظر آتے ہیں اس لیے اب جامع منصوبہ بندی کا آغاز کردیا گیا ہے اور بدقسمتی سے ایک بار پھر مشہور زمانہ نیب کے ذریعے اپوزیشن رہنماؤں کو شکنجے میں کسنے کا عمل تیز کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اپوزیشن کے بعض نمایاں رہنماؤں کو قومی حکومت کی تشکیل میں حصہ لینے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اس منصوبے کی گونج اب اپوزیشن حلقوں میں بھی سنائی دینے لگی ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے بعض رہنماؤں نے وہی اندازاپنانے کی کوشش کی جو ماضی کے دو سالوں میں انہوں نے روا رکھا ہے پھر اے پی سی اور اپوزیشن کی حکومت کے خلاف مجوزہ تحریک ناممکن نظر آتی ہے البتہ اس کے بجائے ہومیو پیتھک احتجاج کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے ، جمعیت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے منتشر شیرازہ کو متحد کرنے کا یہ آخری موقع ہوگا۔ سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ 2018ء کے انتخابات
میں ڈھونگ کے ذریعے جو’’ نیم فوجی حکومت ‘‘ عوام پر مسلط کی گئی تھی دو سال کے پے در پے ناکامیوں کے بعد اب تبدیلی لانے والی قوتیں ’’نیم فوجی حکومت‘‘ کو نئی ’’ قومی حکومت‘‘ میں تبدیل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔