لاہور(این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کردیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب انعام غنی کو پنجاب پولیس کا نیا کمانڈر تعینات کر دیا گیا ہے ، شعیب دستگیر کوسیکرٹری اینٹی نارکوٹکس ذمہ داری سونپی گئی ہے، نئے آئی جی کیلئے مختلف سینئر افسران کے نام زیر غور تھے تاہم قرعہ انعام غنی کے نام نکلا ، جبکہ شعیب دستگیر نے
اپنے موقف میں کہا ہے کہ سی سی پی او عمر شیخ کے بیان سے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا تھا، سی سی پی او نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ، قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عمر شیخ کے درمیان تنازعہ نیا رخ اختیار کرنے کے بعد حکومت نے آئی جی پنجاب کو ان کے عہدسے سے ہٹا دیا جبکہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ اپنا کام جاری رکھیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور وہ احتجاجاًگزشتہ روز بھی اپنے دفتر نہیں آئے تھے ۔پنجاب اور لاہور پولیس کے کمانڈرز کی سرد جنگ سے ماتحت افسر تذبذب کا شکار تھے جس کی وجہ سے حکومت نے معاملات کو انتہائی نہج پر پہنچنے سے قبل آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا فیصلہ کی ۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز پنجاب پولیس افسران کا سنٹر ل پولیس آفس میں ایک اجلاس بھی ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ بھی ہوا کہ سی سی پی او عمر شیخ کو مس کنڈکٹ پر سزا دی جائے۔آئی جی آفس میں اجلاس کے دوران سی سی پی او عمر شیخ بھی پہنچ گئے اور انہوںنے موقف اپنایا کہ وہ آئی جی پنجاب کی کمانڈ میں کام کریں گے اور وہ اظہار یکجہتی کیلئے سی پی او آفس آئے ہیں۔نئے آئی جی کیلئے مختلف سینئر افسران کے نام زیر غور تھے جن میں عارف نواز، کلیم امام، اے ڈی خواجہ ،انعام غنی ،عامر ذوالفقار اور رائو سردار کے نام شامل تھے جن میں کلیم امام اور انعام غنی کے نام فیورٹ تھے اور قرعہ انعام غنی کے نام نکل آیا ۔