جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

18 سالوں میں میرے بھائیوں نے 70 ملین ڈالر سے فرنچائز اور دیگر اثاثہ جات خریدے، جن میں سے تقریباً 60 ملین ڈالر بنکوں سے قرضوں اور مالی سہولیات کے ذریعے خریدے گئے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی وضاحت

datetime 3  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وچیئرمین سی پیک عاصم سلیم باجوہ نے بیرون ملک کاروبار کے حوالے سے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کردی ہے، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں اپنے اور اہلخانہ کے خلاف عائد کئے گئے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں،الحمدللہ ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے

کی ایک اور کوشش بے نقاب ہوگئی ،میں نے عزت اور وقار کے ساتھ ملک کی خدمت کی ہے اور ہمیشہ کرتا رہوں گا۔عاصم سلیم باجوہ نے سات صفحات پر مشتمل تردیدی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک نامعلوم ویب سائٹ پر احمد نورانی نامی صحافی نے 27اگست کو میرے بارے میں خبر بریک کی تھی،جس کی میں سختی سے تردید کرتا ہوں،یہ غلط اور بے بنیاد ہے،خبر میں مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ بطور معاون خصوصی میری طرف سے جمع کرائے گئے اثاثوں میں غلط معلومات دی گئی ہیں،کیونکہ میں نے اپنی اہلیہ کی بیرون ملک سرمایہ کاری کی تفصیلات نہیں دی ہیں،میرے بھائیوں کا امریکہ میں کاروبار ہے اور ان کا کاروبار پاکستان فوج میں میری ترقی کی وجہ سے پھلا پھولا ہے،میرے بھائیوں اور بچوں کے نام کمپنیوں،کاروبار اور پراپرٹیز کا تذکرہ کیا گیا ہے،جس میں ان کی لاگت اور پراپرٹی کے حوالے سے سلسلہ وار الزامات عائد کئے گئے ہیں،لہٰذا خبر میں لگائے گئے تمام الزامات کو میں غلط قرار دیتا ہوں۔اثاثوں کی تفصیلات میں معلومات چھپانے کا الزام غلط ہے،22جون2020ء کو میری اہلیہ اپنی تمام سرمایہ کاری سے دستبردار ہوچکی ہیں،جس دن میں نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی تھیں اہلیہ میرے بھائیوں کے بیرون ملک کاروبار میں شرکت دار نہیں تھیں،میری اہلیہ یکم جون 2020ء سے بیرون ملک ہر طرح کی سرمایہ کاری سے دستبردار ہوچکی ہیں

اور امریکہ میں سرکاری ریکارڈ میں یہ حقائق دستاویزی طور پر موجود ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنی امریکہ میں کمپنیوں کا لیسن آفس تھا،پاکستان میں ایس ای سی پی میں نام کی تبدیلی کا عمل قانونی طریقے سے کیا گیا ہے،تاہم 22جون سے امریکہ میں میری اہلیہ کے نام کی کوئی کمپنی باقی نہیں رہی ہے،جب سے میں نے بطور معاون خصوصی برائے وزیراعظم اپنے اثاثوں کی

تفصیلات جمع کرائی تھیں،لہٰذا یہ خبر میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے پھیلائی گئی۔2002ء سے یکم جون2020ء تک میری اہلیہ نے میری 18سالہ جمع پونجی سے امریکہ میں میرے بھائیوں کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی،یکم جون2020ء تک صرف19ہزار492ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی اور اس میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قوانین یا قواعدوضوابط کی کوئی ایک خلاف ورزی بھی نہیں کی گئی۔ خبر  میں

کہا گیا ہے کہ باجکوگلوبل مینجمنٹ ایل ایل سی تمام باجکوسے متعلقہ کاروبار کی پیرنٹ کمپنی ہے جو کہ حقیقت سے برعکس ہے،باجکوگلوبل مینجمنٹ ایل ایل سی کسی کمپنی کی پیرنٹ کمپنی نہیں،یہ صرف مینجمنٹ کمپنی ہے جو کہ فیس کی بنیاد پر تمام باجکو سے منسلک کاروبار کیلئے انتظامی خدمات فراہم کرتی ہے۔کمپنی کا امریکہ،ہالینڈ،یو اے ای ی کسی ریئل سٹیٹ میں پاپا جوہنز میں کوئی ملکیتی شراکت نہیں ہے۔خبر میں

یہ بھی غلط دعویٰ کیا گیا ہے کہ باجکو کی ملکیت میں99کمپنیاں ہیں،امریکہ میں کل 27اور یو اے ای میں2کمپنیاں ہیں۔خبر میں مصنف نے اپنی فہرست میں کئی کمپنیوں کو متعدد بار درج کیا ہے۔2002ء سے اب تک میرے بھائیوں نے 70ملین ڈالر سے فرنچائز اور دیگر اثاثہ جات کی خریداری کی،جن میں سے تقریباً60ملین ڈالر بنکوں سے قرضوں اور مالی سہولیات کے ذریعے خریدی گئیں،18سالہ عرصے کے دوران میرے بھائیوں اور

اہلیہ کی جانب سے اپنی جمع پونجی سے 73950ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ ان73950ڈالر میں سے میری اہلیہ کا حصہ19492ڈالر تھا،اس طرح 18سالہ عرصے میں میرے بھائیوں کی جانب سے مجموعی جمع پونجی سے 54458ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی،جس کے تمام تر ذرائع اور وسائل موجود ہیں۔مزید سرمایہ کاری میرے بھائیوں اور اہلیہ نے کاروبار سے منافع سے حاصل ہونے والی رقم کی دوبارہ سرمایہ کاری کے ذریعے کی۔

میرے پانچ بھائیوں میں سے دو ڈاکٹرز ہیں،ایک امریکہ میں بنک میں نائب صدر کے عہدے پر فائز رہا ہے،ایک بھائی ایک ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی کے کنٹرولر کے عہدے پر فائز رہا ہے اور ایک بھائی ریسٹورنٹ چین کا آپریٹنگ پارٹنر رہا ہے،کوئی بھی بھائی مجھ پر انحصار نہیں کرتا،ان کی تمام تر سرمایہ کاری کی دستاویزات اور ذرائع موجود ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا امریکہ میں ایک بنک میں نائب صدر،ایک ریسٹورنٹ کمپنی میں کنٹرولر

اور دو افراد جو بطور ڈاکٹر کام کرتے رہے ہیں 54458ڈالر کی بچت نہیں کر سکیں گے۔بیان میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ میرے بچوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے سیئون بلڈرز اینڈ سٹیٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنائی ہے،جو کہ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ رہی ہے،مذکورہ کمپنی غیر فعال ہے اور کمپنی نے اس کے قیام سے اب تک کسی قسم کا کروبار نہیں کیا۔یہ کہا گیا ہے کہ ہمالیہ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے کمپنی میرے بیٹے کے نام سے ایس ای سی

پی میں رجسٹرڈ ہے،یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ میرے بیٹے کے صرف50فیصد ہی شیئر ہیں،یہ انتہائی چھوٹی کمپنی ہے اور گزشتہ تین سالوں میں مجموعی طور پر تقریباً5لاکھ روپے سے کم کا منافع کمایا ہے۔یہ بھیکہا گیا ہے کہ میرے ایک بیٹے کے نام سے موشی کارڈوائینرز کے نام سے کاروباری کمپنی رجسٹرڈ ہے،یہ بات سچ ہے کہ میرے بیٹے کی یہ واحد کاروباری کمپنی ہے جو کہ چھوٹے درجے کی ہے لیکن گزشتہ پانچ سالوں میں یہ کمپنی

مکمل طور پر خسارے میں رہی ہے۔یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ کرپٹن کے نام سے ایک کاروباری ادارہ میرے بیٹے سے متعلق ہے جو کہ کان کنی اور معدنیات سے متعلق کاروبار کرتا ہے اور یہ اس وقت رجسٹرڈ کرائی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا،بدقسمتی سے کسی نے بھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ یہ کمپنی2019ء میں ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہونے والی واحد کمپنی تھی اور یہ کمپنی غیر فعال ہے،اس کا کبھی بھی بنک اکاؤنٹ نہیں

کھولا گیا یا کوئی لیز حاصل کی۔یہ بھی الزام ہے کہ ایڈوانس مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ میرے بیٹے کے نام ہے،لیکن ایک مرتبہ پھر یہ کمپنی بھی غیر فعال ہے اور کبھی کسی قسم کا لین دین نہیں کیا۔مجھ پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ میرے بیٹے کی ملکیتی سیئون مینجمنٹ گروپ ایل ایل سی کمپنی پر امریکہ میںگھر قائم ہے،اگر مذکورہ صحافی نے حقائق دیانتداری اور شفاف انداز سے حقائق معلوم کرنے کی کوشش کی ہوتی تو اسے یہ معلوم ہوجاتا کہ مذکورہ

گھر صرف 31ہزار امریکی ڈالر کی لاگت سے خریدا گیا ہے اور31ہزار ڈالر کی رقم سے یہ گھر سستے داموں میرے دو بیٹوں نے اپنے آزاد ذرائع سے حاصل کیا ہے۔یہ بھی الزام ہے کہ سیئون نٹورا ایل ایل سی کمپنی بھی میرے دو بیٹوں نے قائم کی جبکہ یہ کمپنی بھی غیر فعال ہے۔بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ میرے دو بھائیوں کے نام سلک لائن انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے کمپنی سی پیک معاہدے حاصل کرنے کیلئے قائم

کی گئی جبکہ اس کمپنی نے کوئی بھی سی پیک کا ٹھیکہ کبھی حاصل نہیں کیا،یہ کمپنی رحیم یار خان میں ہے اور صرف رحیم یار خان کے علاقے میں صنعتوں کیلئے افرادی قوت مہیا کرتی ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ میں میرے ایک بیٹے کے نام گھر ہے لیکن یہ گھر80فیصد قرضہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا، جو ابھی بھی ادا کرنا ہے ۔یہ بھی ایک چھوٹا گھر ہے،میرے تمام بیٹوں کی عمریں18سال سے زائد ہیں اوروہ مجھ پر انحصار نہیں کرتے،ماشاء اللہ ان کی عمریں33,32اور27سال ہیں،میرے بیٹوں نے امریکہ میں معروف یونیورسٹیوں سے بزنس ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں اور وہ اچھے روزگار کے حامل رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں اپنے اوپر لگائے گئے شرمناک الزامات کی وضاحت سے کبھی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا،یہ الزامات میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے عائد کئے گئے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…