اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کے تعلقات شکوک کا شکار ہو گئے تھے ، ان حالات میں آرمی چیف کا سعودی عرب کا دورہ ضروری تھا، سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی پکی ہے اور وقتی مسائل اس دوستی پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ، دونوں کا ایک دوسرے کے بغیر گزارا مشکل ہے،
آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب وقتی غلط فہمیاں ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عسکری امور کے ماہرجنرل(ر)طلعت مسعود نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب ضروری تھا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان شکوک و شہبات پیدا ہو گئے تھے ، پہلے او آئی سی کے معاملے پر پھر ہمارے وزیر خارجہ کے بیان کے بعد تعلقات میں خاصی سرد مہری آگئی تھی ، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہے بھی ہیں ، دیگر معاہدے ہیں جو بہت اہمیت کے حامل ہیں ، اب امید ہے کہ ان کو ٹھیک کر لیا جائےگا ۔ ائیر مارشل (ر)مسعود اختر نے کہا ہے کہ جو حالات ہیں سعودی عرب کا ہمارے بغیر گزاراہ مشکل ہے اور ہمارے سعودی عرب کے بغیر گزاراہ مشکل ہے ، پاکستان کو شکایت تھی کہ سعودی عرب نے کشمیر پر ہمیں سپورٹ نہیں کیا جس کے بعد تعلقات میں تھوڑی سرد مہری آگئی تھی ،پاکستان کی سعودی عرب میں فوج بھی موجود ہے اور سعودی عرب اپنی حفاظت کیلئے اس فوج کو کبھی واپس نہیں بھجوائے گا ۔ نہ ہی ہم کہیں کہ ہم فوج واپس بلا رہے ہیں ، میرا خیال ہے آرمی چیف یہ ضرور کہیں گے کہ کسی بھی قیمت پر کسی بھی ملک کیساتھ اپنے تعلقات خراب نہین کریں گے ۔ جبکہ سینئر تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب ایک قسم کی غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے کیا جارہا ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی کی بنیاد پکی ہے اور وقتی مسائل اس دوستی پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ۔