اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پروفیسر کے ہاتھوں تنگ آکر اپنی جان لینے والی پی ایچ ڈی کی طالبہ کے بھائی نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں سب سے پہلا جھٹکا تب لگا تھا جب نادیہ نے دو سال پہلے اپنی کلائیاں کاٹ کر پہلی بار خودکشی کرنے کی کوشش کی۔
شہباز کے مطابق ایسا نادیہ نے اس وقت کیا تھا کہ جب ان سے کم نمبر حاصل کرنے والی ایک طالبہ کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دے دی گئی تھی جس کا صدمہ نادیہ سے برداشت نہیں ہوا کیونکہ انہیں 2016 میں ڈگری ملنی تھی مگر ان کے تحقیقی کام میں کچھ کمیوں کے باعث انہیں نہیں مل سکی تھی۔ ان کے مطابق اس دوران نادیہ کو کراچی کے ایک نفسیاتی ہسپتال میں بھی داخل کروایا گیا تھا جہاں ان کا کچھ وقت تک علاج چلتا رہا اور ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا کہ انہیں شیزوفرینیا نامی ذہنی بیماری ہے۔مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نادیہ اشرف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے لگے اور جسٹس فار نادیہ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔دوسری جانب ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کے ترجمان نے کہا کہ نادیہ اشرف ڈاکٹر امین سوریا کی زیر نگرانی2007 میں ایم فل پی ایچ ڈی میں اِن رول ہوئی تھیں اور ڈاکٹر امین سوریا کے جانے کے بعد وہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کے زیر نگرانی اپنا پی ایچ ڈی مکمل کررہی تھی۔دریں اثنا ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ نادیہ اشرف مبینہ طور پر اپنے قریبی دوستوں سے یہ کہتی تھیں کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری میرا پی ایچ ڈی نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے جب دوسری ریسرچ آرگنائزیشن میں نوکری اختیار کی تو وہاں بھی ڈاکٹر اقبال چوہدری نے ان کی نوکری ختم کروانے کی کوشش کی۔