ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا، سندھی زبان کے معروف ادیب اور مصنف تاج جویو کا صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی قبول کرنے سے انکار

datetime 15  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا، سندھی زبان کے معروف ادیب اور مصنف تاج جویو نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق معروف ادیب نے اپنے بیٹے سارنگ جویو کی گمشدگی سمیت دیگر اعتراضات کی بنا پر صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی لینے سے انکار کر دیا ہے۔ تاج جویو سمیت

مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 184 افراد کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی دینے کا اعلان کیا گیا ہے جنہیں مارچ میں یہ ایوارڈز دیے جائیں گے۔ تاج جویو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی صرف اپنے بیٹے سارنگ جویو کی مبینہ جبری گمشدگی کی وجہ سے نہیں بلکہ سندھ کے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں کی وجہ سے بھی مسترد کیا ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے ان کے بیٹے کا معاملہ 17 اگست کو پیش کیا جائے گا، کمیٹی نے اس اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بطور چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن اور آئی جی پولیس سندھ مشتاق احمد مہر کو طلب کیا ہے۔ اس موقع پر تاج جویو نے کہا کہ اگر ان کے بیٹے سارنگ جویو ’لاپتہ نہ کیے جاتے،تب بھی اس ایوارڈ کے بارے میں ان کا مؤقف یہی ہونا تھا، انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب سندھ میں سینکڑوں لوگ لاپتہ ہیں، مردم شماری کے اعداد و شمار تبدیل کیے جا رہے ہیں اور سندھ میں قومیتی توازن کو بدلا جا رہا ہے، ایسے میں یہ ایوارڈ لینا میرے ضمیر کے خلاف ہے۔تاج جویو نے کہاکہ ان کے بیٹے سارنگ جویو کو سندھ کے مسائل پر آواز اٹھانے کی سزا دینے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے بیٹے سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت غیر مقامی افراد کے سندھ کے ڈومیسائل بننے، اور مردم شماری وغیرہ سمیت کئی دیگر مسائل کے حوالے سے بھی سرگرم تھے۔معروف ادیب کے ایوارڈ لینے

سے انکار پر سوشل میڈیا پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایک طرف ریاست ان کی خدمات کا اعتراف کر رہی ہے تو دوسری جانب ان کے بیٹے کو حقوق پر بات کرنے کے لیے گرفتار کر لیا گیا۔ انھوں نے سارنگ جویو کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا کیونکہ اس کا بیٹا لاپتہ ہے، اس کا بیٹا صرف لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھا رہا تھا، اگر اس نے کوئی قانون توڑا تھا تو اسے کسی عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ کچھ ریاستی ادارے قانون کی تکریم کیوں نہیں کرتے؟

موضوعات:



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…