لاہور( این این آئی ) 2019 اور 2020 کے دوران بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں کمی کے باوجود گزشتہ 10 برسوں کے دوران پاکستان سے اوسطا ًیومیہ ایک ہزار 666 جبکہ ماہانہ کم و بیش 50 ہزار پاکستانی بیرون ملک روزگار کے لیے منتقل ہوئے۔اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 50 برسوں کے دوران بیرون ملک جانے والے کل افراد میں سے نصف سے زائد پچھلے 10 سالوں میں بیرون ملک گئے ہیں۔
پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 1971 سے لے کر جون 2020 تک ایک کروڑ 12 لاکھ 92 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے سلسلہ میں دنیا کے 52 ممالک میں گئے۔تاہم اس تعداد کے نصف سے بھی زائد یعنی 60 لاکھ 81 ہزار 947 پاکستانی 2011 سے 2020 کے 10سال کے عرصے میں بیرون ملک گئے ہیں۔ دس برسوں میں بیرون ملک جانے والوں میں دو لاکھ 72 ہزار 82 اعلی تعلیم یافتہ اور 66 ہزار 597 اعلی ہنرمند افراد بھی شامل ہیں۔اس دوران 24 لاکھ 15 ہزار 941 ہنرمند، 9 لاکھ 25 ہزار 114 نیم ہنرمند جبکہ 24 لاکھ 2 ہزار 213 غیر ہنرمند پاکستانیوں نے بیرونی ممالک کا رخ کیا۔10 برسوں کے دوران سب سے زیادہ پاکستانی 2015 میں بیرون ملک گئے جن کی تعداد 9 لاکھ 46 ہزار 571 ہے۔ اس سے اگلے سال بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد آٹھ لاکھ 40 ہزار کے قریب رہی۔اسی عرصے کے دوران سب سے کم پاکستانی موجودہ دور حکومت کے پہلے سال یعنی 2018 میں بیرون ملک جا سکے جن کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار 439 رہی۔رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں ایک لاکھ 77 ہزار 555 پاکستانی بیرون ملک جا سکے تاہم گzشتہ چار ماہ سے کورونا کے باعث روزگار کے سلسلہ میں بیرون ممالک جانے کا سلسلہ بالکل بند ہے۔سب سے زیادہ 17 ہزار 484 اعلی تعیم یافتہ پاکستانی 2015 جبکہ 9 ہزار 845 اعلی ہنرمند گزشتہ سال 2019 میں
بیرون ملک منتقل ہوئے۔ اسی طرح 3 لاکھ 97 ہزار سے زائد ہنرمند جبکہ 3 لاکھ 72 ہزار سے زائد غیر ہنرمند پاکستانیوں نے 2015 میں دیار غیر کا رخ کیا۔دو برسوں میں بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں نسبتا کمی واقع ہوئی ہے جس میں ایک وجہ تو کورونا بتائی جا رہی ہے تاہم دوسری بڑی وجہ علاقائی و عالمی معاشی صورت حال اور جیوپولیٹیکل حالات بھی ہیں۔پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایپملائمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کاشف نور
کے مطابق 10 برسوں میں بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ مقامی سطح پر پہلے سے بیرون ملک گئے افراد کے لائف سٹائل اور معیار زندگی میں نظر آنے والی تبدیلی ہے۔ اسی وجہ سے بیرون ملک جانے والے افراد میں مقابلے کی فضا پائی جاتی ہے۔ تاہم گزشتہ دو سال میں علاقائی اور عالمی سطح پر جیوپولیٹیکل حالات، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی گرانی اور سیاحت میں کمی کے باعث بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے۔یاد رہے کہ یہ اعداد و شمار ان پاکستانیوں سے متعلق ہیں جو حکومت پاکستان کے رجسٹرڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک گئے ہیں۔یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے بچوں سے شادی کر کے یورپ جانے والے اور غیر قانونی طریقے سے ایجنٹوں کے ذریعے یورپ کا سفر کرنے والے لاکھوں پاکستانی اس کے علاوہ ہیں۔