لاہور( این این آئی) گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں عمرقید کاٹنے والے 101 سالہ قیدی مہدی خان نے پنجاب حکومت ،آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ سے فوری رہائی کی اپیل کردی۔مہدی خان نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ ان کی بینائی ختم ہوئی ہے اور ٹھیک طرح سے چلنے سے بھی قاصر ہیں اور معمولات زندگی کے لیے انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ مہدی خان کو 2006 میں قتل کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی
بعد ازاں 2009 میں ٹرائل کورٹ نے انہیں بری کیا تھا لیکن مخالف فریق نے فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔مہدی خان کو 2019 لاہور ہائیکورٹ نے اس وقت عمر قید کی سز سنائی تھی جب وہ اپنی زندگی کے 100 سال مکمل کرچکے تھے۔بعد ازاں انہیں جیل منتقل کردیا گیاتھا جہاں وہ سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہیں ۔بزرگ قیدی نے لاہور ہائیکورٹ میں جیل مینوئل کی شق 146 کے تحت قبل از وقت رہائی کے لیے درخواست دی تھی جس کے تحت سپرنٹنڈنٹ کسی بھی قیدی کو طویل عمر، ضعیفی یا بیماری کی صورت میں جرم کی نوعیت کودیکھتے ہوئے رہائی کی سفارش کرسکتا ہے۔مذکورہ قانون کے مطابق درخواست انسپکٹر جنرل کے ذریعے جمع ہوگی جس کے ساتھ میڈیکل افسر کی تجاویز بھی دی جائیں گی۔ انسپکٹر جنرل اس طرح کے مقدمات میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی سربراہی میں قائم میڈیکل بورڈ کی رائے حاصل کرے گا اور بورڈ اپنے رائے و انسپکٹرجنرل کے ذریعے عدالت کو بھیجے گا۔مہدی خان کے وکیل حمزہ حیدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جیل انتظامیہ درخواست عدالت میں جمع کرواچکی ہے کہ قیدی علیل ہے اور 100 سے زائد عمر ہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کو قیدی کو طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی ہے۔عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے پیروی نہ کرنے پر خارج
کردی گئی ہے اورکہا کہ محکمہ داخلہ کو مہدی خان کی درخواست میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے ساتھ موصول ہوچکی تھی اور اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔گجرات ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ ملک لیاقت علی کا کہنا تھا کہ وہ قیدی کو تمام ممکنہ سہولت فراہم کررہے ہیں اور اس وقت بھی عزیز بھٹی شہید ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔یہ تیسرا موقع ہے کہ قیدی کو علاج کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اورمیڈیکل بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ عدالت میںپیش کی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق قیدی کی قبل ازوقت رہائی کی کوئی شق موجود نہیں ہے بلکہ یہ متاثرہ فریق پر منحصر ہے کہ وہ معاف کرسکتے ہیں۔