بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

ترقیاتی منصوبے کیوں ناکام ہوتے ہیں،یہ فارمولہ ہے رکاوٹیں ڈالو تاکہ پیسہ بنایا جا سکے،ماضی میں انتخابات سے قبل ووٹ حاصل کرنے کیلئے کیا کام کیا جاتا تھا؟ وزیراعظم عمران خان کی کھری باتیں

datetime 18  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں نظام ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے، سستے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی تکمیل کے دوران متعدد رکاوٹیں سامنے آئیں، گزشتہ 4 مہینے اس منصوبے کی از خود نگرانی پر احساس ہوا کہ ہمارے نظام کی خرابی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے ناکام ہوجاتے ہیں،یہ فارمولہ ہے رکاوٹیں ڈالو تاکہ پیسہ بنایا جا سکے،

حکومتی ادارے یا نظام محض چند دن میں ٹھیک نہیں ہوسکتے لیکن ان کی اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہے،ماضی میں صرف یہ کیا گیا کہ انتخابات سے پہلے ایسی کون سی چیز کریں جو لوگوں کو نظر آجائے اور پھر اس پر اربوں روپے کے اشتہارات دے کر انتخابات جیتنے کی کوشش کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائد اعظم بزنس پارک کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجودتھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں سب سے پہلے ائد اعظم بزنس پارک کے منصوبے پر وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار اور وزیر صنعت میاں اسلم اقبال کو مبارکباد دیتا ہوں۔انڈسٹریلائزیشن کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی یا ترقی پذیر سے ترقی یافتہ نہیں سکتی۔آپ نے نو سپیشل اکنامک زونز کے لئے جواقدامات اٹھائے ہیں اس سے ترقی کے راستے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 60ء کی دہائی میں انڈسٹریلائزیشن کی وجہ سے ہم خطے کے دیگر ممالک سے آگے تھے لیکن پھر آہستہ آہستہ پیچھے رہ گئے، سنگا پور جس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ معیشت کا حب بن جائے گا، آج وہاں فی کس آمدن کہاں پہنچ گئی ہیں لیکن انہوں نے منصوبہ بندی کی تھی،60ء کی دہائی کے بعد ہم نے منصوبہ بندی ہی نہیں کی اور پلاننگ کمیشن ختم ہو گیا،ساؤتھ کوریا اور ملائیشیاء نے ہم سے آئیڈیاز

لئے، ہم جو ایک وقت میں مثال تھے ہم پیچھے رہ گئے۔ ہم آگے کا نہیں سوچتے، ہماری منصوبہ بندی صرف یہ ہوتی ہے کہ انتخابات کیسے جیتنا ہے، انتخابات سے پہلے ایسی کون سی چیز کریں جو لوگوں کو نظر آجائے اس پر اربوں روپے کے اشتہارات دیں او ر اس پر انتخابات جیتنے کی کوشش کریں، شارٹ ٹرم نے ہمیں نقصان پہنچایا۔خطے میں پاکستان میں سب سے زیادہ پوٹینشل ہے اور یہ 60ء کی دہائی میں نظر آرہا تھا کہ پاکستان معاشی طو ر

پر خطے کی قیادت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم بزنس پارک کی لوکیشن بڑی زبردست ہے، اس حوالے سے صوبے کو جو بھی مسائل ہیں وفاقی حکومت انہیں دور کرے گی، حماد اظہر کو بتائیں وہ سارے مسائل حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں دیکھا ہے کہ ہمارے نظام میں سرخ فیتہ رکاوٹ ہے، حکومت کا کام ہی پرائیویٹ سیکٹر کو سہولیات دینا ہے لیکن یہاں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں اور یہ سلسلہ ترقی کے سامنے رکاوٹ بن گیا ہے،

جہاں ضرورت نہیں بھی ہوتی وہاں بھی رکاوٹ ڈال دی جاتی ہے،یہاں نظام ایسا بنا ہوا ہے کہ کسی کو بھی آسانی سے کام نہیں کرنے دینا۔میں جب حکومت سے باہر تھا تو مجھے اندازہ نہیں تھاکہ، ہم بھی سوچتے تھے کرپشن ہے پیسے ہو تو کام ہو جاتا ہے۔ ہم نے پانچ سالوں میں عام آدمی کے لئے پچاس لاکھ گھر بنانے ہیں تاکہ جو شخص ساری زندگی گھر بنانے کا خواب نہیں دے سکتا اس کے لئے آسانیاں پیدا کریں، ہم نے تعمیراتی شعبے کے لئے بڑی

مراعات کا اعلان کیاہے۔مجھے اس وقت اندازہ ہوا کہ کس طرح رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں اورہر مرحلے پرکوئی نہ کوئی رکاوٹ آ جاتی تھی۔ میں نے کورونا وائرس کی وباء کے دوران لاک ڈاؤن میں پوری طرح بیٹھ کر نگرانی کی اور تب اندازہ ہوا یہاں کس طرح نظام ترقی کو چوک کرتا ہے۔اگر میرے پاس پیسہ ہے تو میں رشوت دے کر سارے کام کر سکتا ہوں۔سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری ملک کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہے لیکن یہاں

نظام اتنا مشکل بنادیا گیا ہے کہ ایک عام آدمی سمال بزنس شروع ہی نہیں کر سکتاجس سے اس کے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔میں نے دیکھا ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک جانے والے وہاں دکان پھر فیکٹری بناتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہو سکتا۔وہاں وہاس لئے کر لیتے ہیں کیونکہ ان کا سسٹم اس کی اجاز ت دیتا ہے،آپ وہاں محنت کرے آپ کو اس کا پھل ملتا ہے۔ہم نے پہلی بار تعمیراتی شعبے کو بڑی مراعات دی ہیں لیکن بڑی

رکاوٹیں تھیں جو اس انڈسٹری کو آگے جانے سے روکتی تھیں۔ حکومت کی کوشش ہوگی کہ ہم لوگوں کو سہولیات اور مواقع دیں تاکہ وہ اوپر آ سکیں۔حکومت کا کام ہی رکاوٹیں دور کرنا اور سہولیات دینا ہے، ہم رکاوٹیں دور کریں گے اور آسانیاں پیدا کریں گے، یہاں بد قسمتی سے ایسا ہے کہ رکاوٹیں ڈالو اور پیسے بناؤ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہوگی کہ نظام کو درست کیا جاسکے تاکہ وہ متوسط اور مزدور طبقہ جو

برطانیہ یا دیگر ممالک میں جا کر بڑی بڑی صنعت لگاتے ہیں، پاکستان میں ایسا ماحول مل سکے کہ نئی نسل ادھر ہی منصوبے شروع کرے۔حکومت کا کام عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے، بتدریج رکاوٹیں دور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے یا نظام محض چند دن میں ٹھیک نہیں ہوسکتے لیکن ان کی اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہے۔عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم بزنس پارک کاروباری طبقوں کے لیے زبرداست موقع ہے، متعدد چینی کمپنیاں

پاکستان آنے کی خواہش مند ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے باور کرایا کہ آپ کے ملک میں پروسیجرز بہت مشکل ہیں جنہیں نرم کرنے کی ضرورت ہے۔ہماری حکومت نے بشمول بنگلہ دیش دیگر ممالک میں بزنس پروسیجرز کا جائزہ لیا تو اندازہ ہوا کہ پاکستان کے مقابلے میں ان ممالک میں غیرمعمولی آسان مراحل ہیں، آسان پروسیجر کی وجہ سے کمپنیاں بنگلہ دیش جارہی ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ممبران

پارلیمان کے وفد نے ملاقا ت کی۔وفد میں مخدوم شاہ محمود قریشی، سید فخر امام، مخدوم خسرو بختیار، ظہور حسین قریشی، ملک محمد عامر ڈوگر، محمد ابراہیم خان، رانا محمد قاسم نون، میاں محمد شفیق، مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی، طاہر اقبال، سید مبین احمد، چوہدری جاوید اقبال، مخدوم باسط بخاری، نیاز احمد جکھڑ، خواجہ شیراز محمود، سردار محمد خان لغاری، سردار محمد جعفر خان لغاری، سردار نصراللہ خان دریشک، سردار ریاض محمود

خان مزاری، ڈاکٹر اختر ملک، سردار دوست محمد مزاری، عبدالحئی دستی اورحنیف پتافی شامل تھے۔اس موقع پروزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار،وزیر برائے صنعت محمد حماد اظہر اور دیگربھی شریک تھے۔ دفد نے جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے سے متعلق عوامی مطالبے پر موجود حکومت کی جانب سے عملی پیشرفت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کی عوام کا دیرینہ مسئلہ کئی دہائیوں سے تعطل کا شکار

تھاجس کے حل کا وعدہ ماضی کی حکومتوں نے کیا مگر پورا نہیں کیا گیا۔ اس مطالبے کو پاکستان تحریک انصاف نے نہ صرف اپنے منشور کا حصہ بنایا بلکہ اس کی جانب عملی پیش رفت کی ہے جس پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا قیام اختیارات کی منتقلی کی جانب اہم پیش رفت ہے اس کی بدولت جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل کا حل ملتان اور بہاولپور میں ممکن ہو گا- جنوبی پنجاب کے اراکین قومی و صوبائی

اسمبلی نے وزیر اعظم عمران خان کا جنوبی پنجاب کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی پر بھی شکریہ ادا کیا۔ممبران نے کورونا وائرس کی روک تھام،مشکل صورتحال میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے، معاشی عمل اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں توازن رکھنے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے وژن اور حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے کامیاب حکمت عملی پر وزیرا عظم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔اس موقع ممبران نے

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے حوالے سے مختلف تجاویز وزیراعظم کو پیش کیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام سے انتظامی اختیارات کی منتقلی کی جانب ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بھر پور تیاری اور آئینی تقاضے پورے کریں گے۔ جنوبی پنجاب اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کا علیحدہ مالیاتی کمیشن نہ بنایا جائے۔ ماضی میں جنوبی پنجاب کے لیے بہت کم فنڈ مختص کیے گئے۔ ملک کے پس ماندہ علاقوں کی ترقی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے متعلقہ معاملات اور تقاضوں کو پورا کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی جس میں وفاق اور صوبوں سے ممبران شامل ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…