کراچی (این این آئی) ٹیکسٹائل پلازہ اونرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اکرم رانا نے کہا ہے کہ کراچی کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ملکی معیشت میں کراچی کا روینیو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹیکسٹائل ہوم انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے جس سے بیروزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹیکسٹائل اور اس سے متعلقہ انڈسٹری کا کاروبار75 فیصد کم ہوگیا ہے۔
ملکی ٹیکسٹائل پراڈکٹ کی دنیا بھر میں مانگ ہے مگر ناقص پالیسیوں کے باعث ایکسپورٹ کم ہوگئی ہے اور چھوٹے ٹیکسٹائل تاجر بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ جہاں 10 آدمی کام کرتے تھے وہاں 3 یا 2 افراد سے کام چلایا جارہا ہے۔ 60 فیصد بیروزگاری بڑھ گئی ہے جس سے جرائم کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے نقصان پر بھی کوئی ریلیف پیکیج نہیں دیا گیا ہے۔ حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے۔ ٹیکسٹائل پر پالیسی نرم اور سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کیا جائے۔ اکرم رانا نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل پلازہ کے میٹر جل جانے کے باعث بجلی نہیں ہے مگر بجلی کے بل ہر ماہ آرہے ہیں۔ تاحال میٹرز کی تنصیب کیلئے چالان بھی جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ تاجر سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ کے- الیکٹرک کی انتظامیہ ہنگامی بنیادوں پر مسئلہ حل کرے۔ ٹیکسٹائل پلازہ اونرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اکرم رانا نے کہا ہے کہ کراچی کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ملکی معیشت میں کراچی کا روینیو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹیکسٹائل ہوم انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے جس سے بیروزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹیکسٹائل اور اس سے متعلقہ انڈسٹری کا کاروبار75 فیصد کم ہوگیا ہے۔ ملکی ٹیکسٹائل پراڈکٹ کی دنیا بھر میں مانگ ہے مگر ناقص پالیسیوں کے باعث ایکسپورٹ کم ہوگئی ہے اور چھوٹے ٹیکسٹائل تاجر بھی مشکلات کا شکار ہیں۔