اسلام آباد(آن لائن) رکن قومی اسمبلی راجہ خرم نوازکا نام استعما ل کرکے پی ٹی آئی کے مقامی ورکرزنے یوسی کھنہ میں سرکاری زمین کروڑوں روپے میں فروخت کر دی ہے۔ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسر کی مداخلت کے باوجود مافیا ٹس سے مس نہ ہوا،سرکاری اہلکاروں کو دھمکیاں دیکر مکان کی چھت بھی ڈال دی گئی۔ذرائع سے حاصل ہونیوالی معلومات کے مطابق کھنہ پرانی آبادی میں نزد گھمن شاہ دربار کے پاس 27مرلہ زمین
سرکاری موجود تھی جو کہ پاکستان کے معرض وجود آنے سے پہلے ہی کسی ہندو نے رہن رکھوائی تھی،بعدا زں اب پی ٹی آئی کے مقامی ورکر ز سعود نے سینئر ورکرز کے ساتھ ملکر وہی زمین ہتھیانے کے لیے پٹوری سمیت دیگر سرکاری مشینری کو اپنے ساتھ ملایا جنہوں نے سرکاری زمین کو سی ڈی اے کا شو کیا اور سی ڈی اے کے سپروائزر کی ملی بھگت سے اسے فروخت کرناشروع کردیا،ڈپٹی کمشنر کو معلوم ہوا تو انہوں نے کام رکوا دیا،بعدا زاں انہیں غلط بریف کر کے بتایا گیا کہ مذکورہ زمین سی ڈی اے کی ہے،سی ڈی اے چیئرمین کو معلوم ہوا تو انہوں نے موقع پرٹیم بھیجی تو انہیں بتایا گیا کہ یہ زمین سی ڈی اے کی نہیں بلکہ سنٹرل گورنمنٹ کی ہے،یہ ساری گیم شاطر انہ طور پر کھیلی جا رہی تھی ضلعی انتظامیہ اپنی جانب سے چپ ہو کر بیٹھ گئی اور ریکارڈ تک دیکھنا گوارہ نہ کیا اور سی ڈی اے اپنی جانب خاموش ہو گئی،27مرلہ زمین سات سے دس لاکھ روپے فی مرلہ فروخت کر کے عام شہریوں سے تقریباء تین کروڑ روپے لوٹ لیے گئے،ذرائع کے مطابق گزشتہ روز منگل کو ایک ٹیم مکانوں کا کام رکوانے کے لیے گئی تو اس موقع پر تھرڈ پارٹی بھی سامنے آگئی جن کے متعلق بتایا گیا کہ انہوں نے مذکورہ زمین کا قبضہ دیکر مکان بنانے کی بابت بھاری کمیشن طے کیا ہے اور انہوں نے سرکاری ملازمین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیکر موقع سے ہی نکال دیا،اور انتظامیہ کو غلط بریف کر کے کروڑوں روپے کا سرکار
وفاقی دارلحکومت میں ہی ٹیکہ لگا دیا گیا۔واضع رہے کہ خسرہ نمبر 1844جس میں سرکاری زمین موجود ہے اور پٹوری نے مافیا کے ساتھ ملکر فروخت کرنے میں جعلی نمبر لگوا دیے اور رجسٹریاں بھی کروا دی ہیں،اس زمین کے لیے آفتاب نامی شہری نے سول کیس بھی کیا تھا جو کہ عدم پیروی کے باعث بے جان سا ہو گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی سیاسی ورکرز نے ایم این اے کے سرپر سرکاری زمین پر قبضہ کیا اور اس علاقہ میں دیگر بھی سرکاری و اوقاف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے پر تولے جا رہے ہیں۔