اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ بطور سزا ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔یہ بھی سیدھا سادا عمران خان کا تحفہ ہیں‘ گورنر سندھ عمران اسماعیل کس کی سلیکشن ہیں‘ اسد عمر کو وزیرخزانہ کس نے بنایا تھا‘ کس نے ہٹایا تھا اور حفیظ شیخ کو کس نے ان کی جگہ مشیر خزانہ بنایا تھا؟ شبر زیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین کس نے بنایا تھا‘ پنجاب کے تین آئی جی کس نے بنائے
اور کس نے ہٹائے تھے‘ اعظم سلیمان خان کو پنجاب کا چیف سیکرٹری کس نے بنایا اور کس نے ہٹایا تھا۔ندیم بابر کس کی مرضی سے پٹرولیم کے مشیر ہیں‘ عبدالرزاق داؤد کو کس نے تجارت اورسرمایہ کاری کا پورٹ فولیو دیا؟ جہانگیر ترین کس کی خواہش پر زراعت کی ٹاسک فورس کے چیئرمین رہے ‘ ظفر مرزا کو کس نے مشیر صحت بنایا اور رضا باقر کو کون لایا اور کس نے سٹیٹ بینک کا گورنر بنایا‘ اعظم خان کو پرنسپل سیکرٹری بھی کس نے بنایا اور شہزاد اکبر کس کی مرضی سے اثاثے ریکوری یونٹ کے سربراہ ہیں اور حکومتی ترجمانوں کی ٹیم کون بناتا اور کون ان کو روز ٹریننگ دیتا ہے؟کیا یہ سارے کارنامے وزیراعظم صاحب کے نہیں ہیں‘ کیا یہ سلیکشن کوئی اور کر رہا ہے اور اگر ان کا ذمہ دار کوئی اور ہے تو پھر وزیراعظم کیا کر رہے ہیں؟ میرا خیال ہے یہ ساری ٹیم وزیراعظم نے خود بنائی اور حکومت کے تمام فیصلے بھی وزیراعظم خود فرمارہے ہیں چناں چہ ہم ان سے ٹیم کا کریڈٹ لے کر گناہ گار ہو رہے ہیں۔ہمیں اللہ سے معافی مانگنی چاہیے اور وزیراعظم سے یہ درخواست کرنی چاہیے آپ مہربانی فرما کر علی عظمت اور عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کو بھی کابینہ میں شامل کر لیں‘ کیوں؟ کیوں کہ نئے پاکستان کی تعمیر میں ان کا اتنا ہی ہاتھ تھا جتنا تندور والے نوجوان کا تھا۔ لڑکے کا کہنا تھا ہماری گلی کی ساری لڑکیوں کے رشتے ہمارے تندور کی وجہ سے ہوئے۔کسی نے پوچھا کیسے؟ وہ بولا محلے کے جس گھر میں بھی رشتہ دیکھنے والے آتے تھے اس گھر روٹیاں ہمارے تندور سے جاتی تھیں چناں چہ علی عظمت اور عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی دونوں وہ تندورچی ہیں جن کے تندور سے نئے پاکستان کی روٹیاں پک کر نکلی تھیں‘یہ اصل ذمہ دار ہیں لہٰذا بطور سزا انہیں بھی وزیر بنایا جائے۔