پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ میں کوئی عمران خان نہیں کہ جہانگیر ترین کےا سپیشل جہاز میں آتا‘‘ میرا تحریک انصاف کی پارٹی سے اختلاف کن لوگوں کی وجہ سے ہوا ؟ سینئر صحافی سلیم صافی نے خاموشی توڑ دی ، نام سامنے لے آئے

datetime 24  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی سے میرا زیادہ اختلاف جہانگیر ترین اور اُن جیسے لوگوں کو پارٹی میں لانے اور پھر جہانگیر ترین ہی کو طاقتور ترین بنانے پر ہوا۔۔۔سینئر کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم ’’جہانگیر ترین۔ تین واقعات‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ یوں اس جماعت کے اندر پچھلے برسوں میں اگر میں نے کسی شخص پر سب سے زیادہ تنقید کی تو وہ جہانگیر ترین ہی تھے تاہم یہ اُن کا کمال ہے کہ

گزشتہ پانچ چھ برسوں میں انہوں نے مجھ سے تعلق منقطع کیا اور نہ ملتے وقت عزت دینے میں کوئی کمی کی۔ آج اُن سے متعلق کچھ واقعات بےاختیار یاد آرہے ہیں جو نذرِ قارئین ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے آخری دنوں میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کوئٹہ میں سی پیک کے حوالے سے کانفرنس کا اہتمام کیا تھا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور کئی سیاسی رہنمائوں کو بھی دعوت دی گئی تھی۔ میں بھی اس میں بطور مقرر مدعو تھا لیکن اِن دنوں کابل میں تھا۔ وقت اتنا کم تھا کہ میں اگر اسلام آباد بذریعہ ہوائی جہاز آتا تو کوئٹہ بروقت کانفرنس کے لئے نہیں پہنچ سکتا تھا۔ دوسری طرف عاصم باجوہ بھائی کی تاکید ایسی تھی کہ انکار بھی ممکن نہیں تھا۔ چنانچہ میں قندھار تک ہوائی جہاز میں اور وہاں سے بذریعہ سڑک براستہ چمن، کوئٹہ پہنچا۔ رات کو عاصم سلیم باجوہ کے عشائیے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، جہانگیر ترین اور کئی دیگر سیاسی رہنما بھی شریک تھے۔ میرے قندھار سے بذریعہ سڑک کوئٹہ آنے کے ایڈونچر کا آرمی چیف کو بھی علم ہوا تھا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ صافی! سنا ہے آپ نے بڑی ایڈونچر کی۔ میں نے جواب میں عرض کیا کہ سر! قندھار سے کوئٹہ کے لئے فلائٹ ہے نہیں اور میں کوئی عمران خان نہیں کہ جہانگیر ترین کےا سپیشل جہاز میں آتا۔ اس پر ساتھ کھڑے جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ میرا جہاز آپ کے لئے بھی ہر وقت حاضر ہے۔

اس محفل میں آرمی چیف کے بعد سیاسی لوگوں میں زیادہ توجہ کا مرکز جہانگیر ترین تھے۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ مستقبل کا حکمران سمجھ کر اس محفل میں لوگ آپ کے آگے پیچھے ہورہے ہیں لیکن اپنا اندازہ تو یہ ہے کہ بیلنس کرنے کے لئے آپ کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور آپ کے

پیارے لیڈر بھی آن بورڈ نظر آتے ہیں۔وہ نہیں مان رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ صافی بھائی! آپ خواہ مخواہ خان صاحب کے بارے میں بدگمان ہیں۔ خان صاحب اپنی نااہلی گوارا کرلیں گے لیکن میری نہیں کریں گے۔ بہرحال نااہلی کے بعد جب ہماری ملاقات ہوئی تو کوئٹہ کی محفل کا ذکر آیا۔ کہنے لگے کہ صافی بھائی! آپ کا اندازہ ٹھیک تھا لیکن میں اعتماد میں مارا گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…