اسلام آباد(آن لائن) پنجاب کے ضلع اٹک میں ایک چینی کمپنی کو سی پیک کے تحت بننے والے ایک منصوبے میں ریت کا ٹھیکہ دیا گیا جبکہ کمپنی ریت کی بجائے سونا نکال کر اسے چین منتقل کرتی رہی،جس کا حجم 82من بتایا گیا ہے اور یہ کام پاکستانی محکمہ معدنیات کی ناک تلے ہوتا رہا اور ریت کے بہانے چینی کمپنی کو سونا نکالنے دیا گیا، ایک شہری نے اس ضمن میں لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چینی کمپنی ہیے ہانگ سپر کو سی پیک کے تحت بننے والی موٹر وے برہان تا حویلیاں کی تعمیر کیلئے اٹک خورد سے ریت نکالنے کا ٹھیکہ صرف دس کروڑ بیس لاکھ روپے میں دو سال کیلئے دیا گیا۔ کمپنی گیارہ ماہ میں 20 ارب روپے سے زائد مالیت کا 82 من سے زائد سونا نکال کر لے گئی۔ محکمہ معدنیات اس علاقے میں سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی موجودگی سے بخوبی آگاہ تھا۔محکمہ معدنیات نے درخواست گزار کی 800 کنال اراضی بھی چینی کمپنی کو دیدی، قانون کے مطابق حکومت پرائیویٹ اراضی لیز پر نہیں دے سکتی۔چینی کمپنی نے ریت نکالنا شروع کی تو پتہ چلا کہ کمپنی سونا نکال کر لے جارہی ہے۔اس طرح چینی کمپنی نے پاکستان کے شہریوں کو اربوں روپے مالیت سونے کا ٹیکالگادیا۔ایک رپورٹ کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سرمایہ کاری کر کے منافع کا جھانسہ دے کر لوٹ مار کرتے رہے، پولیس نے اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں خفیہ رپورٹ جاری کی تاہم حکام نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔چینی جعل ساز کمپنی کا پاکستانی شہریوں کے ساتھ فراڈ، دو ارب روپے کا ٹیکا لگا دیا۔ چینی جعل ساز کمپنی کا کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دفتر قائم تھا جہاں سے شہریوں کو سرمایہ کاری کرکے منافع کا جھانسہ دیا جاتا تھا۔ فراڈیوں نے کراچی میں ہی نہیں بلکہ لاہور اور اسلام آباد میں بھی شہریوں کو چونا لگایا۔چینی کمپنی کی جانب سے ممبرز کو سرمایہ کاری پر سپرسٹورز میں دکانوں، موٹرسائیکل اور کاروں کا لالچ دیا گیا۔ اس قبل سونے اور قیمتی معدنیات سے مالامال دریائے سندھ کا ایک حصہ چینی کمپنی کو صرف دس کروڑ بیس لاکھ روپے میں دو سال کیلئے لیز پر دیدیا گیا۔ چینی کمپنی دریائے سندھ سے ریت کی بجائے مبینہ طور پر گیارہ ماہ میں دو شفٹوں میں روزانہ پانچ کلو سونا نکال کر لے جاتی رہی ہے۔