اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

بھارت کو سلامتی کونسل میں نہیں بلکہ مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ضرورت ہے،چین نے بھارت کو لداخ میں دھول چٹا کر ہماری کس طرح مدد کی ، دھماکہ خیز حقائق

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفرآباد (این این آئی) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ چین نے لداخ میں بھارتی فوج کو دھول چٹا کر اس کی جارحانہ پیش قدمی کو روکنے کے بعد ہمیں یہ موقع فراہم کر دیا ہے کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ اصل مسئلہ لداخ میں چین اور بھارت کی فوجوں کے درمیان تصادم نہیں بلکہ تنازعہ کشمیر ہی تمام مسائل کی جڑ ہے۔ بھارت نے چین کے مقابلے میں پسپائی اختیار کر لی ہے لیکن شیطانی ذہن رکھنے والے

بھارتی حکمران لداخ سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان اور آزادکشمیر کے خلاف کوئی مہم جوئی کر سکتے ہیں جس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ہر وقت تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ اس وقت اپنے اندرونی مسائل میں گھرا ہوا ہے اُس نے لداخ ایشو پر بھارت کا کوئی خاص ساتھ نہیں دیا۔ چین اور امریکہ کے درمیان تنائو ضرور ہے لیکن وہ ایک دوسرے کے سب سے بڑے ٹریڈ پارٹنر بھی ہیں اس لئے امریکہ بھارت کو خوش کرنے کے لئے اپنے سارے مفادات کو قربان نہیں کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ایوان صدر مظفرآباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے کینیڈا کے اومنی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت جو طاقت کے نشے میں نہتے اور کمزور کشمیریوں کے لئے شیر بنا پھرتا تھا لداخ میں جب اس کا چین سے سامنا ہوا تو گیدڑ بن گیا اور آج مودی یہ اعلان کر رہا ہے کہ چین کی فوج نے بھارت کے زیر قبضہ کسی علاقے میں کوئی پیش قدمی نہیں کی حالانکہ بھارت کا میڈیا اور مودی حکومت کے ذمہ دار کچھ دن پہلے تک چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ چینی فوج نے گلوان وادی میں ساٹھ مربع کلو میٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ عسکری محاذ پر شکست کھانے کے بعد بھارت ایک طرف تو چین سے تجارتی حجم گھٹانے کی بات کر رہا ہے تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں پر مظالم بڑھا کر اپنی خفت مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جہاں تک بھارت کا چین کے ساتھ تجارت میں

کمی کا سوال ہے تو بھارت نے اگر ایسا کیا تو یہ اس کی خودکشی ہو گی کیونکہ بھارت اور چین مجموعی طور پر باہم 90ملین کی تجارت کرتے ہیں جبکہ چین کی بھارت میں سرمایہ کاری 2.5ارب ڈالر کی ہے اور کشیدگی کی صورت میں چین یہ سرمایہ کاری بھارت سے کسی دوسرے ملک میں منتقل کر سکتا ہے۔ لداخ میں چین بھارت فوجی جھڑپ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس علاقے میں دونوں

ملکوں کے درمیان پہلے بھی اس طرح کے واقعات ہوتے رہے ہیں جنہیں دونوں ملکوں نے درپردہ سفارت کاری کے ذریعے حل کیا لیکن اس بار جب بھارت نے 31اکتوبر 2019کو ایک ایکٹ کے ذریعے لداخ کو یونین ٹریٹری بنانے کا اعلان کیا تو اس پر چین نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ور اپنی تشویش سے نئی دہلی کو آگاہ کیا۔ چین مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370اور 35-A کو ختم کر کے خطہ کو براہ راست بھارت کی عملداری میں دینے کے

عمل کو اپنی سلامتی اور علاقائی خودمختاری کے خلاف ایک خطرہ سمجھتا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ چین بھارت فوجی تصادم کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جس کے لئے ہم چین کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ایک طرف تو بھارت کی طاقت کے غرور کو خاک میں ملا کر کشمیریوں کی بلا واسطہ مدد کی اور دوسری طرف اقوام متحدہ میں اس کی کوششوں سے پاکستان مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے تین

غیر رسمی اجلاس بلانے میں کامیاب ہوا۔ کشمیر اور سلامتی کی علاقائی صورتحال کے بارے میں پوچھے گے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمیں اب یہ طے کر لینا چاہیے کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کبھی نہیں کریں کیونکہ دوطرفہ مذاکرات کا حربہ بھارت نے ہمیشہ وقت حاصل کرنے اور کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر اب ایک بار پھر بین الاقوامی برادری کے پاس جا چکا ہے اور ہمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دینا چاہیے۔

بھارت کے سلامتی کونسل کا رکن بننے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خا ن نے کہا کہ مجرم کو منصفوں کی صف میں شامل کرنے کے فیصلے پر کشمیری عوام اور پاکستان کو سخت تشویش ہے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بھارت کو سلامتی کونسل میں بٹھانے کے بجائے مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے تھا اور اس سے سوال پوچھنے چاہیے تھے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل میں بھارت کی موجودگی سے اس ادارے کے وقار میں اضافہ ہونے کے بجائے ٹھیس پہنچے گی۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان شملہ معاہدے کے حوالے سے پوچھے گے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ شملہ معاہدہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں یا کسی اور سفارتی طریقے سے حل کرنے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کرتا۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…