اسلام آباد (آن لائن)پاکستان مسلم لیگ کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ حکومت نے کرونا کی آڑ میں غربت اور بے روزگاری بڑھا دی ہے۔حکومت میں نہ تو سیاسی بصیرت ہے اور نہ مفاہمت کی صلاحیت ہے،مافیا کی بیساکھیوں پر کھڑی ہونے والی حکومت کے لیے یہ کہوں تو بہتر ہے کہ مافیا کی حکومت مافیا کے ذریعہ معرض وجود میں آنے والی حکومت اور مافیا کے لیے کام کرنے والی حکومت ہے۔
حکومت عوام سے جھوٹ بول رہی ہے اب پاکستانیوں کی بڑی تعداد جان سے جارہی ہے حکومت غریب مکائو ،آئی ایم ایف بلاؤ ،مافیا بڑھاؤ اور ڈنگ ٹپائو پالیسی پر گامزن ہے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پانچ سو ڈاکٹر اور دیگر سٹاف کو کرونا کا شکار ہو چکے ہیں کورونا کے معاملے پر آدھ سچ بولا جارہا ہے این سی او سی میں پریس کانفرنس اجلاس ہو رہے ہیں ،نتیجہ کوئی نہیں حکومت کی اپنی پالیسیاں ناکام ہو گئیں اور جاہل عوام کو کہا جا رہا ہے کورونا کو فلْو کہنے کا فتوی وزیر اعظم نے دی حکومت کو اپنا ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے کتنی جانیں چاہئیں یہ حکومت پاکستانیوں کے جانو ان کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ۔ملک کی معیشت تو کورونا سے پہلے ہی تباہ ہو گئی تھی۔خرم دستگیر نے کہا کہ زراعت میں گروتھ ہوئی تو آٹا چینی کا بحران اور قیمتیں زیادہ کیوں ہو رہی ہیں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے سے بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے بار گزشتہ سال کے مقابلے میں ریونیو میں کمی ہوئی ہے کورونا سے پہلے ہی بیروزگار ی نے سر اٹھالیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ تیس جون دو ہزار اٹھارہ میں انتیس اعشاریہ چار سو ارب تھی اکیس ماہ میں بارہ ہزار نوسو اکتالیس ارب کا قرضہ لیا گیا ووٹرز آج پوچھ رہے ہیں ترقی کدھر گئی ہے تعلیم اور صحت کہاں چلی گئی اکہتر سو اٹھہتر ارب کہاں گئے ،اس پر کمیشن بنایا جائے۔خرم دستگیر نے نئے بجٹ کا ہر تخمینہ مشکوک قرار دیدیا بجٹ پر ہر معاملے میں
جھوٹ کا سہارا لیا گیا ہے ٹیکس لگائے نغیر انتیس سو آٹھ ارب کیسے اکٹھا کریں گے پانچ سو چوالیس ارب کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری لء گئی بجٹ کا حجم بارہ فیصد کم ہے ،بجٹ میں سانس گھٹ رہا ہے وزیر اعظم عوام کے لئے وزیر قلت ثابت ہو رہے ہیں ہر معاملے میں شورٹج ہے،مافیا کی حکومت مافیا کزریعے ،مافیا کے لئے ہے وزیر اعظم نے گیارہ لاکھ ٹن چینی کء اجازت کیسے دیدی چینی جیسے جیسے ایکسپورٹ ہوئی ویسے ویسے ہی قیمتیں بڑھتیں گئیں چینی مافیا کو سپورٹ کرنے کے لئے ڈیڑھ سو ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا
یہ حکومت علاج غم نہیں کرتی فقط تقریر کرتی ہے۔ اس حکومت میں خالی برتنوں سے آوازیں آرہی ہیں۔خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت بضد ہے کہ کرونا میں اموات کی شرح کم یے جبکہ ڈاکٹر عطاالرحمن نے بتایا کہ اموات کی شرح تین گنا زیادہ ہے جو حکومت نہیں بتا رہی ہے جبکہ معیشت کی تباہی کرونا سے پہلے تھی اور اگر زراعت میں بہتری ہے توپھرآٹا چینی کیوں شارٹ ہے۔جنوری 2020 میں14۔6مہنگائی کا ریٹ ہوا,دیہاتی علاقوں میں24جبکہ شہری علاقوں میں20فیصد مہنگائی ہوئی۔اور یہ بات حقیقت ہے کہ 40سال میں پہلی بار ریونیو کم اکٹھا کیا گیا۔پی ایس ڈی پی اور بجٹ کا حجم 18فیصد کم ہے وزیر اعظم عوام کے لیے وزیر قلت کا روپ دھار چکے ہیں۔ہسپتالوں میں بیڈ۔وینٹی لیٹرز,ماسک,ادویات سمیت آٹا چینی بھی نہیں تو بتایا جائے پھر ملک میں ہے کیا؟۔