اسلام آباد (این این آئی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت اپنی تمام تر ناکامیاں کرونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے،تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے،موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے،خسارہ 11 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے،حکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے
عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے،زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں،نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے،رواں سال 2 کروڑ تک لوگ بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،بار بار کہتے رہے کہ حکومت کو بجٹ سے قبل ہی اتار دینا چاہیے،اپوزیشن نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ادا کرنا چاہیے،وقت آہے گیا ہے سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ملک کو بچانے کیلئے حکومت سے جان چھڑائے،قوم اور سیاسی جماعتی حکومت کو جلد گرا کر دکھائیں گے۔ پیر کو مولانا فضل الرحمن نے سالانہ بجٹ سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ناکام تعین بجٹ ہے،بجٹ میں معاشی ترقی، تعلیم اندرونی اور بیرونی خدشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا،(ن)لیگ کے حکومت نے جو آخری بجٹ دیا تھا اس میں شرح نمو 6 فیصد دی تھی،موجودہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہو چکی ہے،بجٹ میں سالانہ شرح نمو 0.4 بتایا گیا ہے، پاکستان کے تاریخ میں کھبی جی ڈی پی کی شرح زیرو پر نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی تمام تر ناکامیاں کرونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنوری 2020 کے اختتام پر معاشی ماہرین نے بتایا تھا کہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے،یہ حقائق کرونا سے قبل کے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ ہمیشہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے مقررہ احداف کے حصول کے لائن کا درس دیتا ہے،
تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے،موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران یہ خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے،یہ خسارہ 11 فیصد تک جانے کا اندیشہ موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے اخراجات اور ٹیکس کے حصول میں ناکام ہو چکی ہے،موجودہ حکومت کی وجہ سے شرح سود 13 فیصد پر چلے گئے،تحریک انصاف کے حکومت نے کمرشل قرضوں پر انحصار کیا ہے،حکومت کا عوام پر اعتماد نہیں رہا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پر
عدم اعتماد کی وجہ سے عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے،عوام کو پتہ ہے کہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ ان کا ٹیکس کہاں استعمال کیا جائے گا،موجودہ حکومت کی زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں،نیا پاکستان بنانے کے نعرے کے پیچھے ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے،قومی وسائل کو استعمال میں نہیں لایا جا رہا۔ انہوں نے کہاکہ 2 سالوں میں قرضوں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا شاید پاکستان کے تاریخ میں لیا گیا ہو،ملک کی کشتی آخری
ہچکولے کھا رہی ہے،تاریخ بڑی بے رحم ہے. اپنی یاد دلاتی رہتی ہے،جس ملک کی معیشت زوال پزیر ہو جائے تو اس کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے،ہر سال بجٹ کا حجم اور محصولات کی شرح بڑھتی ہے لیکن یہاں تو منظر ہی الٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ غربت اور بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے،ملک کی موجودہ حالات حکومت کے لئے الرٹ کال ہے اور عوام میں تحریک پیدہ کرنے کی نشانی ہے،اس سال 2 کروڑ تک لوگ بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کا تقاضہ تھا کہ سرکاری ملازمین کو ریلیف دیا جاتا لیکن ان کو بھی نظر انداز کیا،صنعت کا شعبہ بھی مکمل طور بند ہونے کے دھانے پر ہے،
2019.20 کے بجٹ میں صوبوں کے 3 ہزار 200 جبکہ موجودہ بجٹ میں 2 ہزار 8 سو رکھے گئے ہیں،صوبوں کو طے شدہ حصہ مقررہ وقت پر نہیں ادا کیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنا ناممکن نظر آہ رہی ہے جبکہ وفاق سے کسی خیر کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی،مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے شکوہ کیا کہ ہم بار بار کہتے رہے کہ حکومت کو اس بجٹ سے قبل ہی اتار دینا چاہیے،اپوزیشن نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ادا کرنا چاہیے،اب وقت آہے گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ملک کو بچانے کے لئے اس حکومت سے جان چھڑائے۔ انہوں نے کہاکہ اپنوں سے شکوہ ہوتا ہے،آج حکومت کا قائم رہنا اپوزیشن جماعتوں کے ناکام کارکردگی کی وجہ سے بر قرار ہے،قوم اور سیاسی جماعتی حکومت کو جلد گرا کر دکھائیں گے۔