اسلام آباد (این این آئی)حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف پر اتفاق ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے بجٹ اور اخراجات کو منجمد کرنے پر اتفاق کیاگیا،ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات موجودہ سطح پر برقرار رہیں گے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اخراجات میں کمی کی یقین دہانی کرا دی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں غیر ضروری اضافہ نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ مختلف محکموں اور اداروں کی تنخواہوں میں تفریق ختم کی جائے گی، آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال ایف بی آر کا ٹیکس وصولی کا ہدف 4950 ارب روپے کرنے پر رضامندی ظاہر کی،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی، سیمنٹ، سگریٹ، کھاد اور خوردنی تیل اور گھی میں ٹیکس چوری کو روکا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ 1300 سے 1400 ارب روپے کے درمیان رکھنے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 9 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بجلی اور گیس ٹیرف میں ستمبر کے بعد تبدیلی کی جائے،آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مختلف شعبوں کو ریلیف فراہمی بھی آئی ایم ایف نے آمادگی ظاہر کر دی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو ہر صورت میں مالی خسارے کو مقررہ حد میں رکھے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق مالی خسارے میں اضافے کی صورت میں اکتوبر منی بجٹ لایا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان نان ٹیکس آمدن بڑھائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں نجکاری کا پروگرام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف 30 ستمبر تک شرائط نرم رکھے گا، وفاقی حکومت کے اسٹیٹ بینک سے قرض بدستور منجمد رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان موجودہ قرض پروگرام پر کاربند رہے گا، قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ جنوری میں لیا جائے گا۔