اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ وزارت صحت، عدالت اور عام عوام کے ساتھ کھیل رہی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورونا وائرس کے باعث ڈاکٹرز کے زیر التواء کیسز سے متعلق آرڈر جاری نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزارت صحت میں سیکشن افسر سب سے اوپر ہے، وہی تمام معاملات چلاتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آرڈر جاری نہ کرنے پر وزارت صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کو 12 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیے کہ اس وقت ڈاکٹرز نے اپنی زندگیاں داؤ پر لگائی ہوئی ہیں، آپ کورونا کی صورتحال میں ڈاکٹرز کو کیوں ڈسٹرب کر رہے ہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ وزارت صحت عدالت اور عام عوام کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے، کورونا وائرس کی صورتحال اور غیر معمولی حالات میں بھی وزارت صحت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ڈاکٹرز کورونا سے لڑنے والے فرنٹ لائن سپاہی ہیں، ساری دنیا اپنے ڈاکٹرز کو سیلوٹ کر رہی ہے، یہاں وزارت صحت ڈاکٹرز کو عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور کر رہی ہے۔نمائندہ پمز ہسپتال نے کہا کہ مجھے بھی کچھ کہنے کا موقع دیا جائے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ آپ کا نہیں، وزارت صحت کا قصور ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ڈاکٹرز کے کیسز میں فیصلہ دینے سے گریز کیا تاکہ وہ ڈسٹرب نہ ہوں۔