جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

وزارت صحت، عدالت اور عوام کے ساتھ کھیل رہی ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پھٹ پڑے

datetime 4  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ وزارت صحت، عدالت اور عام عوام کے ساتھ کھیل رہی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورونا وائرس کے باعث ڈاکٹرز کے زیر التواء کیسز سے متعلق آرڈر جاری نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزارت صحت میں سیکشن افسر سب سے اوپر ہے، وہی تمام معاملات چلاتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آرڈر جاری نہ کرنے پر وزارت صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کو 12 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیے کہ اس وقت ڈاکٹرز نے اپنی زندگیاں داؤ پر لگائی ہوئی ہیں، آپ کورونا کی صورتحال میں ڈاکٹرز کو کیوں ڈسٹرب کر رہے ہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ وزارت صحت عدالت اور عام عوام کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے، کورونا وائرس کی صورتحال اور غیر معمولی حالات میں بھی وزارت صحت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ڈاکٹرز کورونا سے لڑنے والے فرنٹ لائن سپاہی ہیں، ساری دنیا اپنے ڈاکٹرز کو سیلوٹ کر رہی ہے، یہاں وزارت صحت ڈاکٹرز کو عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور کر رہی ہے۔نمائندہ پمز ہسپتال نے کہا کہ مجھے بھی کچھ کہنے کا موقع دیا جائے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ آپ کا نہیں، وزارت صحت کا قصور ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ڈاکٹرز کے کیسز میں فیصلہ دینے سے گریز کیا تاکہ وہ ڈسٹرب نہ ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…