کراچی (این این آئی)لینڈ مافیا اور افسران کے مبینہ گٹھ جوڑ سے ایک ارب40کروڑ سے زائد مالیت کی اراضی جعلسازی سے ہڑپ کرنی کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا،گلشن معمار ہاؤسنگ اسکیم کی18ایکٹر اراضی پر سرکاری سرپرستی میں قبضہ کئے جانے کا انکشاف،ڈپٹی کمشنر غربی،اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کار منگھوپیر سمیت اینٹی انکروجمنٹ پولیس کے افسران پر لینڈ مافیا کی سہولت کاری کا
الزام،ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،کمشنر کراچی،ڈپٹی کمشنر ویسٹ سمیت ڈی آئی جی ایسٹ زون کو قیمتی اراضی پر قبضے اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کیلئے لیٹر ارسال کردیا،تفصیلات کے مطابق گلشن معمار ہاوسنگ اسکیم میں واقع 18 ایکڑرقبے پر محیط قیمتی اراضی پر قبضہ شروع کردیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ زمین ٹمبر مارکیٹ کے لئے حنیف میمن نامی شخص کو 15 سال قبل الاٹ کی گئی تھی،متاثرہ سفاری بلڈر نے ڈپٹی کمشنر غربی اور سرکاری سرپرستی میں اپنی اراضی پر کئے جانے والے قبضے سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو آگاہ کیا جس کے بعد ایم ڈی اے محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ نے مذکورہ صورتحال کے حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،کمشنر کراچی،ڈپٹی کمشنر غربی اور ڈی آئی جی ایسٹ زون کو لیٹر ارسال کیا جس میں آگاہ کیا ہے کہ مذکورہ اراضی پہلے ہی الاٹ شدہ ہے جس پر ایم ڈی اے کو مطلع کئے بغیر ہی سرکاری سرپرستی میں قبضہ کیا جارہا ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ اراضی پر انتہائی منظم انداز سے قبضہ کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر ویسٹ،اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کار سمیت علاقہ پولیس کو اعتماد میں لیا گیااور14مئی 2020کو ڈپٹی کمشنر غربی،اسسٹنٹ کمشنرغربی،مختیار کاراوراینٹی انکروجمنٹ پولیس نے مذکورہ اراضی پر غیر قانونی طور پر ڈیمالیشن ایکشن کرکے لینڈ مافیا کی مبینہ سہولت کاری کی ہے،
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ انفورسمنٹ کی جانب سے مذکورہ اراضی پر کئے گئے قبضے کے حوالے سے لیٹر میں اعلی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ اراضی پر قبضے میں ملوث مختیار کار،علاقہ ٹپے دار سمیت دیگر ملوث افراد کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے،دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتی اراضی کی جعلسازی سے فروخت کا بڑا منصوبہ بنایا گیا ہے اراضی کی مالیت ایک ارب40کروڑ سے زائد مالیت کی بتائی جاتی ہے،مذکورہ اراضی پر قبضے کے بعد تیزی سے تعمیراتی کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ علاقہ پولیس اور اینٹی انکروجمنٹ پولیس پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔