اسلام آباد (این این آئی)سابق سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی سحر کامران نے حکومت پاکستان سے استدعا کی ہے کہ سنتھیا ڈی رچی کی مشکوک سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیا جائے اور پاکستان سے انکی فوری ملک بدری کا عمل یقینی بنایا جائے۔
اس حوالے سے سینٹر سحر کامران نے ڈایریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی واجد ضیاء اور وزارتِ خارجہ کے سیکرٹری سہیل محمود اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے سوشل میڈیا کی وساطت سے ایک خط کے ذریعے سنتھیا ڈی رچی کے حوالے سے پانچ سوالات کے جواب طلب کیے ہیں۔سابق سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سنتھیا ڈی رچی اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ کے زریعے پاکستان میں عوامی جذبات کو متاثر کرنے اور ملکی ابادی کے ایک بڑے حصے میں وسیع پیمانے پر غم و غصہ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو مشتعل کرنے کا سبب بنی ہوئی ہیں۔سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سنتھیا ڈی کی پاکستان کے عسکری نمائندگان کے ساتھ تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے اور سنتھیا ڈی یے تاثر قائم کر رہی ہے کہ اس کو پاکستان کی عسکری اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ سنتھیا ڈی کی پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں اور پاکستان کے عسکری نمائندگان کے ساتھ تصاویر سے عوام میں منفی پیغام جا رہا اور پیپلز پارٹی کے کارکنان میں تشویش کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔ سنتھیا ڈی رچی کے مسلم دنیا کی پہلی وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کے متعلق مذموم تبصرے تیزی سے اشتعال انگیزیوں کا سبب بن رہی ہیں اس حوالے سے پاکستانی حکام کو سنتھیا ڈی رچی کے پروفائل کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے ملک میں تنازعات کا باعث بن رہی ہیں۔
سابق سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ یہ مسئلہ انفرادی نوعیت کا نہیں ہے بلکہ اپنے مذموم مقاصد کو سوشل میڈیا کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی سطع پر پھیلا رہی ہیں۔ اسی طرح سے وہ ملک میں خواتین کی حالت اور انسانی حقوق کے حوالے سے قوم کی توہین کا باعث بن رہی ہیں۔مزید برآں عسکری قیادت اور سینر بیوروکریسی کیساتھ سوشل میڈیا پر انکی تصاویر بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔اس حوالے سے سابق سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی سحر کامران نے سنتھیا ڈی رچی کے حوالے سے پانچ سوالات اٹھائے ہیں جن کے مطابق سنتھیا ڈی رچی پاکستان میں کیوں اور کس حیثیت سے رہائش پذیر ہیں؟
،انکے ویزے کی نوعیت اور مدت کتنی ہے اور پاکستان میں انکی رہائش کے حوالے سے کون سپورٹ کر رہا ہے،ایک طرف وہ خود کو سیاح، صحافی اور بیلی ڈانسر کے طور پر خود کو متعارف کرواتی رہی ہیں لیکن پاکستان میں اعلی سطح پر خود کو سیاسی امور میں مداخلت کر رہی ہیں،پاکستان میں عوامی جذبات کو بھڑکانے کے حوالے سے ان کے مقاصد کیا ہیں اور وہ کیوں سند ھ اور سندھی حکومتی امور کو ٹارگٹ کرتی ہیں ایک ایسے وقت جب سندھ کرونا وبا کے حوالے سے اقدامات کو سراہا جا رہا ہے،پاکستان میں اس طرح کے مشکوک کرداروں کی موجودگی کے حوالے سے سرکاری حکام کی پالیسی کیا ہے۔