ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کا انوکھا واقعہ تفصیلات پڑھ کر آپ بھی افسردہ ہو جائینگے

datetime 31  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(ساوتھ ایشین وائر)راولپنڈی میں ریڈیو پاکستان کے دو سینیئر ممبران کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث انتقال کر گئے ۔جن میں براڈکاسٹر ڈاکٹر ہما ظفر بھی شامل تھیں۔وہ گذشتہ دو دہائیوں سے ریڈیو پاکستان کے شعبہ نیوز اینڈ کرنٹ افیئرزکے ساتھ منسلک تھیں۔ گذشتہ دنوں ان کی والدہ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

بدھ کی شب ڈاکٹر ہما ظفر کی والدہ جب کہ جمعرات کی صبح وہ خود انتقال کر گئیں۔جب کہ اگلے دن ان کی بہن بھی لاہور میں کورونا کے باعث وفات پاگئیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انھوں نے حال ہی میں برطانیہ سے سائیکالوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا تھا اور وہ راولپنڈی کے وقارالنسا گرلز کالج میں بطور پروفیسراپنی خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ہما ظفر نے یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے شعبہ نفسیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی فیلوشپ کی۔ وہ نفسیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تھیں اور محکمہ تعلیم ، ہائر ایجوکیشن ونگ میں محکمہ تعلیم پنجاب میں پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کی سربراہ رہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے اپلائیڈ سائیکالوجی میں ماسٹر کی ڈگری شاندار تعلیمی کارکردگی کے ساتھ حاصل کی۔ 2005 میں ، انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد سے خصوصی تعلیم میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ 2007 میں اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد ، انہوں نے نفسیات میں ایم پی ایل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجی ، سنٹر آف ایکسی لینس ، قائداعظم یونیورسٹی ، اسلام آباد ، 2009 میں ، اور 2014 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد میں نفسیات میں پی ایچ ڈی کی۔ ان کے ڈاکٹریٹ مقالے کا عنوان تھا: نوعمروں میں غیر فعال علیحدگی اور انفرادیت اور خود مختاری: نفسیاتی دباو کا اظہار اور ان کا نظم۔ انہوں نے نفسیات کے شعبے میں کتابیں بھی تصنیف کیں اور ان کے کریڈٹ پرکئی قومی اور بین الاقوامی اشاعتیں ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وہ قومی اور بین الاقوامی جرائد کی ایڈیٹر اورپاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں ایم ایس سی اور ایم فل طالب علموں کے لئے بیرونی معائنہ کار بھی تھیں۔ڈاکٹر ہما ظفر کی رفقا پروفیسرز کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی عظیم خاتون تھیں جس کی مثال ملنا ناممکن تھیں۔ انہوں نے صرف اس لئے شادی نہیں کی تھی کہ ان کی والدہ سے انہیں شدید محبت تھی اور انہیں یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ والدہ سے ایک لمحہ بھی جدا رہیں۔چنانچہ انہوں نے جب اپنی والدہ کی وفات کی خبرسنی تو اسی وقت انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…