کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کا انوکھا واقعہ تفصیلات پڑھ کر آپ بھی افسردہ ہو جائینگے

31  مئی‬‮  2020

راولپنڈی(ساوتھ ایشین وائر)راولپنڈی میں ریڈیو پاکستان کے دو سینیئر ممبران کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث انتقال کر گئے ۔جن میں براڈکاسٹر ڈاکٹر ہما ظفر بھی شامل تھیں۔وہ گذشتہ دو دہائیوں سے ریڈیو پاکستان کے شعبہ نیوز اینڈ کرنٹ افیئرزکے ساتھ منسلک تھیں۔ گذشتہ دنوں ان کی والدہ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

بدھ کی شب ڈاکٹر ہما ظفر کی والدہ جب کہ جمعرات کی صبح وہ خود انتقال کر گئیں۔جب کہ اگلے دن ان کی بہن بھی لاہور میں کورونا کے باعث وفات پاگئیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انھوں نے حال ہی میں برطانیہ سے سائیکالوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا تھا اور وہ راولپنڈی کے وقارالنسا گرلز کالج میں بطور پروفیسراپنی خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ہما ظفر نے یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے شعبہ نفسیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی فیلوشپ کی۔ وہ نفسیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تھیں اور محکمہ تعلیم ، ہائر ایجوکیشن ونگ میں محکمہ تعلیم پنجاب میں پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کی سربراہ رہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے اپلائیڈ سائیکالوجی میں ماسٹر کی ڈگری شاندار تعلیمی کارکردگی کے ساتھ حاصل کی۔ 2005 میں ، انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد سے خصوصی تعلیم میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ 2007 میں اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد ، انہوں نے نفسیات میں ایم پی ایل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجی ، سنٹر آف ایکسی لینس ، قائداعظم یونیورسٹی ، اسلام آباد ، 2009 میں ، اور 2014 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد میں نفسیات میں پی ایچ ڈی کی۔ ان کے ڈاکٹریٹ مقالے کا عنوان تھا: نوعمروں میں غیر فعال علیحدگی اور انفرادیت اور خود مختاری: نفسیاتی دباو کا اظہار اور ان کا نظم۔ انہوں نے نفسیات کے شعبے میں کتابیں بھی تصنیف کیں اور ان کے کریڈٹ پرکئی قومی اور بین الاقوامی اشاعتیں ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وہ قومی اور بین الاقوامی جرائد کی ایڈیٹر اورپاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں ایم ایس سی اور ایم فل طالب علموں کے لئے بیرونی معائنہ کار بھی تھیں۔ڈاکٹر ہما ظفر کی رفقا پروفیسرز کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی عظیم خاتون تھیں جس کی مثال ملنا ناممکن تھیں۔ انہوں نے صرف اس لئے شادی نہیں کی تھی کہ ان کی والدہ سے انہیں شدید محبت تھی اور انہیں یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ والدہ سے ایک لمحہ بھی جدا رہیں۔چنانچہ انہوں نے جب اپنی والدہ کی وفات کی خبرسنی تو اسی وقت انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…