بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کا انوکھا واقعہ تفصیلات پڑھ کر آپ بھی افسردہ ہو جائینگے

datetime 31  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(ساوتھ ایشین وائر)راولپنڈی میں ریڈیو پاکستان کے دو سینیئر ممبران کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث انتقال کر گئے ۔جن میں براڈکاسٹر ڈاکٹر ہما ظفر بھی شامل تھیں۔وہ گذشتہ دو دہائیوں سے ریڈیو پاکستان کے شعبہ نیوز اینڈ کرنٹ افیئرزکے ساتھ منسلک تھیں۔ گذشتہ دنوں ان کی والدہ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

بدھ کی شب ڈاکٹر ہما ظفر کی والدہ جب کہ جمعرات کی صبح وہ خود انتقال کر گئیں۔جب کہ اگلے دن ان کی بہن بھی لاہور میں کورونا کے باعث وفات پاگئیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انھوں نے حال ہی میں برطانیہ سے سائیکالوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا تھا اور وہ راولپنڈی کے وقارالنسا گرلز کالج میں بطور پروفیسراپنی خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ہما ظفر نے یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے شعبہ نفسیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی فیلوشپ کی۔ وہ نفسیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تھیں اور محکمہ تعلیم ، ہائر ایجوکیشن ونگ میں محکمہ تعلیم پنجاب میں پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کی سربراہ رہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے اپلائیڈ سائیکالوجی میں ماسٹر کی ڈگری شاندار تعلیمی کارکردگی کے ساتھ حاصل کی۔ 2005 میں ، انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد سے خصوصی تعلیم میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ 2007 میں اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد ، انہوں نے نفسیات میں ایم پی ایل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجی ، سنٹر آف ایکسی لینس ، قائداعظم یونیورسٹی ، اسلام آباد ، 2009 میں ، اور 2014 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد میں نفسیات میں پی ایچ ڈی کی۔ ان کے ڈاکٹریٹ مقالے کا عنوان تھا: نوعمروں میں غیر فعال علیحدگی اور انفرادیت اور خود مختاری: نفسیاتی دباو کا اظہار اور ان کا نظم۔ انہوں نے نفسیات کے شعبے میں کتابیں بھی تصنیف کیں اور ان کے کریڈٹ پرکئی قومی اور بین الاقوامی اشاعتیں ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وہ قومی اور بین الاقوامی جرائد کی ایڈیٹر اورپاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں ایم ایس سی اور ایم فل طالب علموں کے لئے بیرونی معائنہ کار بھی تھیں۔ڈاکٹر ہما ظفر کی رفقا پروفیسرز کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی عظیم خاتون تھیں جس کی مثال ملنا ناممکن تھیں۔ انہوں نے صرف اس لئے شادی نہیں کی تھی کہ ان کی والدہ سے انہیں شدید محبت تھی اور انہیں یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ والدہ سے ایک لمحہ بھی جدا رہیں۔چنانچہ انہوں نے جب اپنی والدہ کی وفات کی خبرسنی تو اسی وقت انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…