کراچی (این این آئی) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ فیسوں کی ادائیگی نہ ہونے سے نجی تعلیمی ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو اگلے درجات میں ترقی دے دی گئی ہے جبکہ نویں تا بارہویں کے طلبہ و طالبات کو پرموٹ تو کردیا گیا ہے البتہ اس
سلسلے میں قانون میں ترامیم کی جانی ہے،جس پر کام کیا جارہا ہے۔ہم اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی تاریخ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں البتہ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اپنے دفتر میں کیتھولک ایجوکیشن بورڈ آف کراچی کے وائس چیئرمین فادر صالح ڈائیگو کی قیادت میں آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی نوید انتھونی بھی موجود تھے،جبکہ وفد میںانتھونی ڈی سلوا، شمیم خورشیف، افضل جیکب، لینی ڈائس، مس ریٹا چارلس اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر فادر صالح ڈائیگو نے وزیر تعلیم کو کرونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں تعلیم کے حوالے سے ان کے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب بھی یہی چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس وائرس میں مبتلا نہ ہوں اور اس کے لئے اب یہ ضروری ہے کہ سماجی دوری کو بنائے رکھا جائے۔فادر صالح نے کہا کہ کیتھولک ایجوکیشن بورڈ آف کراچی کے زیر انتظام چلنے والی اسکولز تمام حکومتی ہدایات پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی اس وائرس کے باعث بندش سے بورڈ کے زیر انتظام چلنے والے ادارے بھی مالی بحران کا شکار ہیں اس لئے سندھ یا وفاقی حکومت اس حوالے سے ان تعلیمی اداروں کی ناصرف مالی مدد کرے بلکہ ان
تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کے والدین کو فیسوں کی ادائیگی کے لئے زور دے۔فادر صالح نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے سے بچوں میں اس وائرس کے پھیلنے کے خدشات ہیں لیکن اگر اس طرح کی ایس او پیز بنائی جائیں کہ ہر کلاس روزانہ کی بجائے کم از کم ہفتہ میں دو بار دنوں کی تقسیم سے کھولی جاسکیں کیونکہ جب تک فزیکلی بچہ تعلیمی ادارے میں نہیں آئے گا
والدین فیسوں کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں ہوں گے۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ فیسوں کی ادائیگی نہ ہونے سے نجی تعلیمی ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اور اسی لیئے ہم نے والدین سے متعدد بار استدعا کی ہے کہ وہ بچوں کی فیس لازمی جمع کروائیں۔سعید غنی نے کہا کہ ہم اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کا رسک نہیں لے سکتے۔اگر اسکول انتظامیہ نے
ایس او پیز پر عملدرآمد بھی کرلیا تو بچے اسکول وین میں ہی آتے ہیں وہاں ایس او پیز پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کو بلا سود قرضے اور ان کی مالی معاونت کی پوزیشن میں سندھ حکومت نہیں ہے البتہ وفاق چاہے تو ایسا کرسکتی ہے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو اگلے درجات میں ترقی دے دی گئی ہے جبکہ نویں تا بارہویں کے طلبہ و طالبات کو
پرموٹ تو کردیا گیا ہے البتہ اس سلسلے میں قانون میں ترامیم کی جانی ہے،جس پر کام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی تاریخ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیںاس حوالے سے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس بلا کر نئے تعلیمی سال سمیت دیگر امور پر مشاورت کرکے اعلان کیا جائے گا۔سعید غنی نے کہا کہ نویں سے بارہویں جماعت تک کے بچوں کے حوالے فارمولے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جلد اس حوالے سے سب کو آگاہ کردیا جائے گا۔