عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو صورتحال بہت زیادہ بگڑ سکتی ہے،کرونا وائرس سے متعلق ڈاکٹر ظفرمرزا نے انتہائی تشویشناک بات کر دی

22  مئی‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معان خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عوام نے اگر احتیاطی اقدامات پر عمل نہیں کیا تو ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال بگڑنے کا اندیشہ ہے اور اس کے ذمہ دار بھی وہ خود ہوں گے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے جتنے کیسز گزشتہ 24 گھنٹوں میں سامنے آئے وہ ملک کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اموات کی تعداد بھی ایک روز میں سامنے آنے والے سب سے بڑی تعداد ہے جو 50 ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہم نے ٹیسٹنگ کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے اور اب تک کے سب سے زیادہ ٹیسٹ بھی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے تاہم اگر صورتحال کو دیکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال تشویشناک ہے اور یہ ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے جب حکومت نے تمام عوامل کو سامنے رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں نرمی کی۔انہوںنے کہاکہ نمازوں اور مساجد کے حوالے سے ایس او پیز تیار کیے ہیں انہیں جمعتہ الوداع کے موقع پر بھی اختیار کریں اور کوشش کریں کہ جمعہ کی نماز گھر میں ادا کریں لیکن جانا ضروری ہے تو احتیاطی اقدامات کریں۔انہوںنے کہاکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد نمازوں کے ساتھ عید کی نماز کے اجتماع میں جانے سے گریز کریں اور کوشش کریں گھر میں نماز ادا کریں۔انہوںنے کہاکہ لاک ڈاؤن میں نرمی اس لیے کی گئی تا کہ غریبوں کو روزگار کے حوالے سے پریشانی نہ ہو لیکن اس کے ساتھ بیماری بڑھ رہی ہے پھیل رہی ہے اور اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تا کہ عوام احتیاطی تدابیر مدِ نظر رکھتے ہوئے عید کے سلسلے میں خریداری کرسکیں اسی طرح عید کے موقع پر سفر کے لیے ٹرانسپورٹ کھولی گئی اور اس کے لیے تفصیلی ایس او پیز بھی جاری کیے گئے۔ مشاہدے میں یہ بات آئی کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں جو صورتحال سامنے آئی وہ انتہائی غیر تسلی بخش ہے لوگ ہجوم کی صورت میں باہر نکلتے ہیں خاص کا افطاری سے قبل یہ صورتحال مزید خراب ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو یہ صورتحال بہت زیادہ بگڑ سکتی ہے اور اس کیلئے کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے بلکہ عوام خود اس کے ذمہ دار ہوں گے کیوں کہ ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے بار ہا یہ بتایا جارہا ہے کہ اس وبا کو صرف سماجی فاصلے سے روکا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ زندگی کے معمولات جاری و ساری رکھیں لیکن ساتھ ہی ساتھ تمام احتیاطی اقدامات کو ملحوظ خاطر رکھیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے عوام کو شاپنگ اور پر ہجوم مقامات پر جانے سے قبل ماسک پہننے کی ہدایت کی تھی اور اس پر عملدرآمد کا جائزہ لے کر اب ماسک کو ہر ایک کے لیے لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

یوں پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی مقامات، بازاروں میں جاتے ہوئے عوام کو لازمی ماسک پہننا ہوں گے اور یہ کوئی انتخاب نہیں بلکہ لازم ہوگا تا کہ آپ اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں اور دوسرے بھی آپ سے محفوظ رہیں۔عید کی نماز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں دیگر پنجگانہ اور نماز تراویح کے لیے جو ہدایات جاری کیں تھیں نماز عید کے لیے بھی ان پرعمل کیا جائے اور بہتر ہے کہ گھروں میں نماز عید ادا کریں۔ انہوںنے کہاکہ صاحبِ حیثیت لوگ لاک ڈاؤن سے متاثر افراد کی اس طرح مدد کریں کہ ان کی عزت نفس متاثر نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ عید بالکل مختلف ہے اور اس عید پر ایک دوسرے کے گلے نہیں ملنا بلکہ فاصلہ رکھ کر مبارکباد دیں اور فاصلہ برقرار رکھیں کیوں کہ گلے ملنے سے بہت تیزی سے وبا پھیلنے کا امکان ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…