اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں عروج پر ہیں ، مریضوں کی تعداد میں ہر روز ہوشربا اضافہ سامنے آتا جارہا ہے ، افسوسناک حد تک ہلاکتیں بھی رپورٹ ہو رہی ہیں ۔کرونا وائرس کیساتھ ساتھ جنوبی وزیرستان میں ایک بار پھر لیشمینیاء وائرس نامی وباء نے سینکڑوں لوگوں جن میں معصوم بچے اور بچیاںپر حملہ کر دیا ، شدید متاثر کر دیا ۔ جنوبی وزیر ستان کے رہائشی حیات اللہ نے بتایا کہ
لیشمینیا نامی بیماری نے جنوبی وزیرستان میں دوبارہ سر سر اٹھا لیا ہے جبکہ یہ بیماری اپریل 2019ءمیں سامنے آئی تھی جس کی وجہ جب آپریشن شروع کیا تو لوگ نقل مکانی کر کے ژوب چلے گئے تھے آپریشن ختم ہوا تو وہاں سے واپس آنے والے لوگ یہ بیماری ساتھ لائے تھے ۔انہیں وہاں پر کسی لیشمینیا نامی کسی مچھر نے کاٹا تھا۔ان کا مزید بتانا تھا کہ یہ بیماری مختلف علاقوں تحصیل سرویکِی اور تحصیل سراروغہ کی مختلف آبادیوں جسمیں چغملائی، سپلاتوئی، بروند، ماولے خان سرائے اور کوٹکئی، سپنکئی راغزاے سمیت میں ایک وبائی شکل اختیار کرگئی ہے۔یہاں اس بیماری کے حوالے سے خیبرپختونخواہ حکومت نے کوئی بہتر پالیسی اختیار نہیں کی جس کی وجہ سے یہان یہ وباء دوبارہ پھوٹ پڑی ہے ۔ لیشمینیا مچھر کےکاٹنے سے بھی یہ بیماری لگتی ہے۔ اس وائرس سے متعلق لوگوں میں آگاہی فراہم کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اس کیلئے گھریلو ٹوٹکے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں ، اگر کسی مریض کی بے احتیاطی کی وجہ سے اس کا زخم گہرا ہو ا تو اس سے خون کی رگیں کٹ سکتی ہیںاور یہ کینسر کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے جس کی وجہ سے موت واقع ہو جاتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بیماری کی طرف توجہ نہ دی گئی تو یہ پاکستان بھر میں پھیل سکتی ہے اس کا واحد حل یہ ہے کہ نا صرف وزیرستان بلکہ ملک بھر میں مچھر کیخلاف سپرے کیا جائے تاکہ مچھر کی افزائش نسل کو جڑ سے ختم کیا جا سکے ۔ جنوبی وزیرستان کے ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ اس کا علاج تو آسان ہے لیکن مریض کیلئے انتہائی تکلیف کا باعث بنتی ہے کیونکہ انجکشن زخم والی جگہ لگاپڑتا ہے ، بعض مریضوں کو یہ زخم ناک، کان اور ہونٹوں یا گال پر ہوتے ہیں۔ اس بیماری کیلئے ملٹیسفورین نامی ایک کیپسول بہت مفید ہے اور اس میں مریض ٹیکہ لگنے کی تکلیف سے بھی بچ جاتا ہے۔ لیکن یہ ملٹیسفورین کیپسول اب ہمارے پاس دستیاب نہیں ہیں۔