2006ءکا قصہ ہے، مشرف نے آئل کمپنیوں کے خلاف انکوائری رپورٹ پر چیئرمین نیب کو اپنے دفتر بلایا اور غصے میں رپورٹ اُٹھا کر پرے پھینک دی اس بدتمیزی پر شاہد عزیز اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کیا الفاظ کہے تھے؟

11  مئی‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار حامد میر اپنے کالم ’’کون ٹارزن؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔چیف گیسٹ وزیراعظم شوکت عزیز تھے لیکن اینٹی کرپشن ڈے پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب ایک کرپٹ اور نااہل ادارہ ہے جو حکومت کے باعزت ملازمین کو ذلیل کرتا ہے۔ آخر کار نیب نے ایک بیان جاری کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ چینی کی انکوائری بند کر دی گئی ہے کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ اس انکوائری سے

چینی کی قیمت بڑھ جائے گی لیکن نیب اس موقف سے اتفاق نہیں کرتا۔ نیب کے اس بیان پر صدر مشرف کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید نے شاہد عزیز کیساتھ بڑی خفگی کا اظہار کیا۔آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں اس پندرہ سال پرانی انکوائری کا قصہ کیوں لیکر بیٹھ گیا ہوں؟ اس انکوائری کو بند کرانے کی داستان لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز نے اپنی کتاب ’’یہ خاموشی کہاں تک؟‘‘ میں لکھ ڈالی تھی۔یہ کتاب 2012ءمیں شائع ہوئی، اب کچھ عرصہ سے شاہد عزیز لاپتا ہیں۔ غیرملکی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق وہ افغانستان یا شام میں کسی ڈرون حملے کا شکار ہو گئے لیکن اُنکے خاندان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ اُنہوں نے اپنی کتاب میں شوگر اسکینڈل کے علاوہ آئل کمپنیوں کی انکوائری بند کرانے کی کہانی بھی لکھ ڈالی۔یہ اکتوبر 2006ءکا قصہ ہے۔ مشرف نے آئل کمپنیوں کے خلاف انکوائری رپورٹ پر چیئرمین نیب کو اپنے دفتر بلایا اور غصے میں رپورٹ اُٹھا کر پرے پھینک دی۔ اس بدتمیزی پر شاہد عزیز اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے اور کہا کہ آپ کوئی دوسرا چیئرمین نیب ڈھونڈ لیں میں آپ کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔جنرل مشرف بھی کھڑے ہو گئے اس سے پہلے کہ کچھ اور ہو جاتا جنرل حامد جاوید نے کہا، سر ہم کوئی حل نکالتے ہیں اور شاہد عزیز وہاں سے نکل آئے۔ شوگر اسکینڈل اور آئل کمپنیوں کے خلاف انکوائریوں کو بند کرانے میں وزیراعظم شوکت عزیز کے علاوہ حامد جاوید اور چیئرمین سی بی آر عبداللہ یوسف نے اہم کردار ادا کیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…