اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم ’’چینی ماہرین آگے نکل گئے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ایک اور بات آپ کو سننے کو ملی ہو گی کہ ووہان والے وائرس سے یہ کورونا وائرس تھوڑا سا مختلف ہے۔ اب دنیا میں جو وائرس پھیلا ہوا ہے، یہ نئی کوڈنگ کے ساتھ ہے۔ امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے پاس جو ویکسین تیار ہے وہ کورونا وائرس کی پرانی کوڈنگ کے مطابق ہے۔
انہوں نے اب اس کو آزمایا تو وہ بےاثر نکلی پھر ان کے ماہرین نے کہا کہ کلوروکوین دی جائے، کلورو کوین کے حصول کی خاطر ٹرمپ نے انڈیا کو دھمکی بھی دی مگر افسوس جتنے مریضوں کو کلورو کوین دی گئی وہ جان کی بازی ہار گئے۔ اب جب ان کے پاس علاج نہیں ہے تو انہوں نے اس کا علاج صرف لاک ڈائون ڈھونڈا ہے، مگر کب تک؟ امریکا کے مختلف شہروں میں لاک ڈائون کے خلاف مظاہرے شروع ہو چکے ہیں۔ جب وائرس مغربی ملکوں میں آیا تو دو ہفتوں میں اسٹاک ایکسچینج بیس فیصد گری پھر ایک ہفتے میں مزید بیس فیصد گری اور پھر ایک دن میں دس فیصد گر گئی۔ اس صورتحال میں چینیوں نے یورپ اور امریکا کی بہت سی کمپنیاں سستے داموں خرید لیں پھر اسٹاک ایکسچینج کو ایک دن اٹھا کر نہ صرف اپنا نقصان پورا کر لیا بلکہ نفع بھی کما لیا۔اب صرف چین نفع کما رہا ہے۔ ادھر یورپ اور امریکا کے ماہرین کے پاس اس کا علاج بھی نہیں، وہ وائرس کو ڈی کوڈ کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں، یہ صرف چینی تھے جنہوں نے وائرس ڈی کوڈ کر کے نئی کوڈنگ کر دی، اب وہ اپنے دشمنوں کا تماشا دیکھ رہے ہیں، دنیا عجیب ہے، جو علاج ہے اسے مان نہیں رہی، اس میں ڈبلیو ایچ او کا مافیا بھی حائل ہے۔ چین اور مغربی دنیا کے لئے ہی شاید غالبؔ نے کہا تھا کہ۔۔بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے۔۔۔۔۔ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے