جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

راشن کی تلاش میں نکلیں یا اکلوتے معصوم بیٹے کی زندگی بچائیں؟ خون کی موروثی بیماری ہیموفیلیا کا شکار پانچ سالہ ایان ثاقب معذوری کا شکار ہونے لگا، رقم نہ ہونے کی وجہ سے علاج مکمل نہ ہو سکا، والدہ کی دردبھری باتیں

datetime 22  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) راشن کی تلاش میں نکلیں یا اکلوتے معصوم بیٹے کی زندگی بچائیں؟ خون کی موروثی بیماری ہیموفیلیا کا شکار پانچ سالہ ایان ثاقب معذوری کا شکار ہونے لگا۔ ننھے ایان کا والدمحمد ثاقب معمولی تنخواہ پر سیلزمین ہے۔ تفصیلات کے مطابق ننھے ایان کے ہمراہ اس کی والدہ قراۃ العین اور والد محمد ثاقب نے ناظم آباد میں واقع ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے ٹریٹمنٹ سینٹر پر پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ

ایک سال قبل ایان کی بائیں کہنی میں اندرونی بلیڈنگ ہوئی تھی، رقم کا انتظام نا ہونے کے باعث ایان کا علاج مکمل نا ہوسکا۔ مجبور والدہ کا کہنا تھا کہ وہاں ان کی اکلوتی اولاد ہے لیکن ان کے پاس اب اس کے علاج کی سکت نہیں ہے۔ والدہ نے بتایا کہ اب تک کا علاج ہیموفیلیا سوسائٹی نے کرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹ تو جیسے تیسے بھرلیں، علاج کیسے کرائیں، ان کی آنکھوں کے سامنے ایان معذورہورہا ہے اور وہ کچھ نہیں کرپارہے۔ والدہ نے بتایا کہ انہیں ایان کی بیماری کا چھ ماہ کی عمر میں پتہ چلا تھا، اس کے جسم پر نشانات آنے لگے تھے۔ پریس کانفرنس میں ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے بانی و صدر راحیل احمد، جنرل سیکریٹری شاہد داود، خزانچی فخرعالم زیدی اور سینئر میڈیکل افسر ڈاکٹر مشتاق میمن بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مشتاق میمن نے میڈیا کو بتایا کہ ایان کو خون روکنے والا عام انجکشن اثر نہیں کررہا، اسے اب خون روکنے والے مہنگے انجکشن کی ضرورت ہے، خون رکنے تک یہ انجکشن لگاتے رہنا ہو گا ورنہ بچہ معذوری کا شکار ہو جائے گا۔ ڈاکٹر مشتاق میمن کا کہنا تھا کہ انجکشن نا ملنے سے ایان کی زندگی کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موروثی بیماری ہیموفیلیا کا شکار بچوں کی اندرونی یا بیرونی بلیڈنگ ہو جاتی ہے جس کے بعد ان بچوں کے خون کا بہنا مخصوص انجکشن کے علاوہ نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرض میں پیدائشی طور پر خون میں جمنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ معمولی سی چوٹ، کٹ یا خراش لگنے یا خود بخود بھی جسم سے خون جاری ہوجاتا ہے،

ایسی صورت میں خون مسلسل بہتا رہتا ہے جس سے زندگی کو خطرہ ہوجاتا ہے، صدر ہیموفیلیا سوسائٹی راحیل احمد نے میڈیا کو بتایا کہ ہر 10 ہزار میں سے ایک بچہ ہیموفیلیا سے متاثر پیدا ہوتا ہے، پاکستان میں ہیموفیلیا کے مریضوں کی تعداد 20 ہزار ہے، صرف سندھ میں ہیموفیلیا کے 6000 مریض ہیں۔ راحیل احمد نے بتایا کہ ہیموفیلیا سوسائٹی کے پاس 700سے زائد مریض رجسٹرڈ ہیں، انہوں نے کہا کہ بہتے خون کو روکنے والا انجکشن

پاکستان میں نہیں بنتا نا حکومت منگواتی ہے، خون روکنے والا ایک انجکشن 10 ہزار روپے کا ہے، یہ انجکشن اگر اثر نا کرے تو پھر مزید مہنگا انجکشن 71 ہزار کا ایک لگانا پڑتا ہے۔ ایک مریض کو ہر ماہ 10سے 12 انجکشن لگتے ہیں۔ راحیل احمد نے کہا کہ ان بچوں کا علاج بھی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وہ ایک روپیہ خرچ نہیں کرتی، کسی سرکاری اسپتال میں ہیموفیلیا کا علاج نہیں ہوتا، حکومت انجکشن بھی نہیں دیتی۔ راحیل احمد نے مخیر حضرات اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان بچوں کی زندگیاں بچانے میں مدد کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…