لاہور(این این آئی)عوامی رکشہ یونین کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹوں میں ایک ماہ سے گھروں میں بند روزی روٹی کمانے سے محروم رکشہ ڈرائیوروں کو 12000روپے امداد اور راشن فراہم نہ کیا گیا تو بیوی بچوں سمیت احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیں گے،ایک طرف تو رکشہ ڈرائیوروں کو روزی روٹی سے محروم کیا ہوا ہے
دوسری طرف بھوک سے مجبور رکشہ ڈرائیور مخیر حضرات سے راشن کی خیرات لینے کیلئے رکشہ پر باہر نکلتا ہے تو ٹریفک پولیس اہلکار اس کا ناصرف چالان کرتے ہیں بلکہ گالیاں بھی نکالتے ہیں،سی ٹی او لاہور نے لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی وارڈنز کا چالانوں کے ٹارگٹ دے رکھے ہیں جو سراسر ظلم ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں، ہمارا اپنے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں کئے گئے چالانوں کا جرمانہ معاف اور ان کے تھانوں میں بند رکشے فوری طور پر چھوڑیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر میں کور کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے رضاکار تقریبا دو ہفتوں سے رکشہ ڈائیوروں کی لسٹیں فراہم کر رہے ہیں جس کے متباد ل ابھی تک ہمیں وعدے ہی ملے ہیں۔صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں۔مجید غوری کا کہنا تھا کہ رکشہ ڈرائیور محنتی اورخودار لوگ ہیں محنت سے روزی کمانے پر یقین رکھتے ہیں لیکن کرونا کی وبا کی وجہ سے حکومتی احکامات پرعمل کرتے ہوئے مزدوری نہیں کر پا رہے۔ ان کے مکانوں کے کرایے، رکشوں کی قسطیں، محلے کی کریانہ اور سبزی کی دکانوں کے ادھار، بجلی، پانی، گیس کے بل،بچوں کی سکول کی فیسیں،شیر خوار بچوں کا دودھ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ ہم اپنی مرضی سے نہیں بلکہ ریاست مدینہ کے حکمرانوں کے حکم سے گھروں میں محصور ہیں۔