اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نشاط گروپ نے اپنے 6 سو ورکرز کو بناء کسی نوٹس کے نوکری سے نکال دیا۔یہ بات ایک ٹوئٹر پیغام میں سامنے آئی، واضح رہے کہ نشاط گروپ کے مالک میاں منشاء کا شمار پاکستان کے امیر ترین اشخاص میں ہوتا ہے۔ ان کا کہناہے کہ ان کے پاس اپنے ورکروں کے لئے ایک ماہ سے زیادہ کے پیسے نہیں ہیں۔
نشاط گروپ میں کام کرنے والے ایک ورکر نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایاکہ صبح سارے ورکر ڈیوٹی پر آئے ہیں، شام کو جاتے ہوئے جب تھم سکین کیا تو وہ سکین نہیں ہوا۔ ٹائم آفیسر اور ایچ آر والوں سے پوچھا کہ کیا ہوا سکین نہیں ہو رہا تو انہوں نے سسٹم میں چیک کرکے بتایا کہ آپ لوگوں کا ریزائن ہو چکا ہے۔ انہوں نے خود ہی سے ریزائن کر دیا، کسی کو بتایا بھی نہیں ہے، نہ ڈیپارٹمنٹ میں کسی سینئر کو پتہ ہے سب کو ریزائن کروا دیا، اس ورکر نے بتایا کہ میں نے جب پوچھا کہ یہ آپ کیوں کر رہے ہیں اور آپ اس کے بدلے کیا دیں گے ہمیں تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ لوگوں کو کچھ نہیں ملنا چاہے آپ جا کر لیبر کورٹ میں درخواست دے دو۔ کچھ بھی نہیں ہو سکا، اس ورکر نے بتایا کہ میرے ہوتے ہوئے سات سو سے ساڑھے 8 سو ورکر کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ ان میں مشین آپریٹر، ہیلپر سمیت کنفرم اور غیر کنفرم ملازمین کو انہوں نے نکال دیا ہے۔ ہم ان کو کروڑوں روپے ماہانہ کما کر دیتے ہیں یہ ایک مہینہ ہم کو تنخواہ نہیں دے سکتے، اس ورکر نے کہاکہ نہ یہ دے سکتے ہیں اور نہ یہ دیں گے، یہ صرف اپنا بنا رہے ہیں مالک کے علاوہ اوپر جو سینئر بیٹھے ہوئے ہیں ان کو کیا خبر کہ کیا ہو رہا ہے کیا نہیں ہو رہا وہ تو لاکھوں روپے تنخواہ لے رہے ہیں۔
Nishat group, owned by Mian Mansha, has fired over 600 workers without giving them a notice. Yes, the richest man in Pakistan says he does not have enough money to take care of his workers for one month.
A radical worker's movement is in the making in Pakistan. https://t.co/BLe83DqCX3
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) April 16, 2020