پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ چینی آٹا بحران بارے انکوائری رپورٹ نے واضح کردیا کہ اس حکومت کے لانے میں جن سرمایہ داروں کا ہاتھ تھا، جنہوں نے سرمایہ کاری کی، انہیں بدلے میں بہت کچھ دیا گیا، اگر کسی کو فرق پڑا ہے تو وہ صرف غریب عوام کو، جنہیں اس بحران میں دو وقت کی روٹی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔
ولی باغ چارسدہ سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ نے کہا کہ پاکستانی عوام بہت پہلے جانتی تھی کہ چینی چور کون ہیں؟ لیکن چینی چور سرمایہ داروں کی بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے ان لوگوں کو چپ کرایا جاتا تھا جو ان چینی چوروں کے خلاف ناقابل تردید ثبوت سامنے لاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ پبلک کرنے کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان لینا چاہتے ہیں لیکن اب یہ سوال بھی ضرور اٹھے گا کہ جب چینی اور آٹا چور یہ سب گیم کھیل رہے تھے تو اس وقت حکومت اور ذمہ دار ادارے کہاں تھے؟ اب دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ اپنے سرمایہ کار وزراء کو نیازی صاحب کون سی سزا تجویز کریں گے۔آج بھی یہی مافیا اور چور عمران کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں، شاید انہیں اب بھی یقین نہیں آرہا ہوگا اور کسی دوسرے رپورٹ کا انتظار کرتے رہیں گے۔اے این پی سربراہ نے کہا کہ کنسٹرکشن سے وابستہ افراد کیلئے کچھ روز پہلے ایمنسٹی سکیم ایک نئے پیکج کے طور پر دی گئی، اب یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جاسکتا ہے کہ لاڈلوں کو بچانے کیلئے نیازی صاحب کوئی پیکج کا اعلان نہ کریں۔کرپشن کے خلاف نعرے لگانے والے اپنے وزراء کی چوری چھپانے کیلئے مختلف حیلے بہانے تلاش کرتے رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اپنی ہی رپورٹ میں جہانگیر ترین،خسروبختیار اور دیگر اتحادیوں کے نام آنے کے بعد بحیثیت چیئرمین اقتصادی رابطہ کمیٹی عمران خان کیا کارروائی کریں گے۔اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ ایک ایسے وقت میں آئی ہے جہاں ہر طرف کرونا وائرس نے تباہی مچارکھی ہے،
یہ وقت اتفاق اور اتحاد کا تقاضا کرتا ہے لیکن پاکستان میں سب کچھ ہوسکتا ہے۔ اب چونکہ رپورٹ آگئی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بحرانی کیفیت کے ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ اسفندیارولی خان نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیا گیا شخص حکومتی فیصلوں اور حکومتی مجالس میں بیٹھتا رہا ہے، اس وقت بھی ہم کہہ رہے تھے، آج بھی کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم کی کرسی پر بٹھایا گیا شخص اپنے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر واقعی بلاتفریق احتساب کرنی ہے تو آج سے انہی لوگوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے اور عوام کے سامنے تمام حقائق لائے جائیں۔ اگر واقعی بلاتفریق احتساب کیا گیا تو موجودہ کابینہ میں سے شاید کوئی وزیر یا مشیر نہیں بچے گا۔ آج اگر یہ رپورٹ آئی ہے تو عوامی ٹیکس کے پیسوں کی چوری کرنیوالوں اور عوام کو بحرانی کیفیت میں لے جانے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنی ہوگی، اگر کوئی وزیر، مشیر یا وزیراعلیٰ بھی ملوث ہو تو اس کو سخت سے سخت سزا دینی ہوگی تب ہی غیرجانبدار احتساب نظر آئیگا۔