منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کو جرمانہ اور قید ،پنجاب میں پریوینشن اور کنٹرول آرڈیننس 2020 نافذ

datetime 31  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )صوبائی حکومت نے پنجاب انفیکشیئس ڈیزیز (پریوینشن اور کنٹرول) آرڈیننس 2020 نافذ کردیا جس کے تحت سول انتظامیہ اور محکمہ صحت قانون کی معاونت سے وبا کو روکنے کے اقدامات کرسکیں گے۔ آرڈیننس کے تحت بغیر کسی مناسب جواز کے حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں پر جرمانہ عائد اور قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

جرمانہ کی رقم 50 ہزار روپے تک جبکہ قید کی مدت 2 ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی یا دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔تاہم اگر کوئی شخص متعدد مرتبہ جرم کا ارتکاب کرے تو اسے 6 ماہ تک کی قید اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔آرڈیننس کے مطابق اس قسم کا جرم اگر کوئی ادارہ کرے گا تو پہلی دفعہ کا جرمانہ 50 ہزار روپے سے کم اور 2 لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگا جبکہ متعدد مرتبہ جرم کے ارتکاب پر جرمانے کی رقم ایک لاکھ روپے سے کم اور 3 لاکھ روپے سے زائد نہ ہوگی یا دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔آرڈیننس کے مطابق ایک فرد جرم کا مرتکب اس وقت قرار پائے گا جب وہ کسی مناسب جواز کے بغیر ہدایات، احکامات پر عمل یا اس پر عائد پابندی کا احترام نہ کرے، یا نابالغ سے متعلق اس پر عائد فرض کی انجام دہی پر ناکام ہوجائے، یا جواز پوچھے جانے پر غلط یا گمراہ کن معلومات فراہم کرے یا کسی ایسے شخص کی راہ میں رکاوٹ حائل کرے جو اپنا اختیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہو۔قرنطینہ کے حوالے سے آرڈیننس میں کہا گیا کہ قرنطینہ کیا گیا کوئی شخص اگر فرار ہونے کی کوشش کرے تو پہلی دفعہ جرم پر اسے 6 ماہ تک کی قید یا 50 ہزار روپے کا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

تاہم اگر وہ متعدد مرتبہ جرم کا ارتکاب کرتا ہوا پایا گیا تو 18 ماہ تک کی قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔آرڈیننس میں کہا گیا کہ پرائمری اور سیکنڈری پیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری وزیراعلی سے مشاورت کے بعد پنجاب کے کسی بھی علاقے میں تمام رجسٹرڈ معالجین اور صحت سہولیات پر ڈیوٹی لگا سکتے ہیں۔اسی طرح حکومت یا ضرورت پڑنے پر بلدیاتی حکومت کے ایک یا ایک سے زائد سرکاری ملازمین اور افسران کو عوام کو لاحق صحت کے خطرات کو کنٹول کرنے اور اس کی نگرانی کی ذمہ داری دے سکتے ہیں۔آرڈیننس میں کہا گیا کہ یہ ایک خاندان کے سربراہ، طبی ماہر یا کوئی ایسا شخص جسے معلوم ہو کہ اس کے زیر نگرانی فرد کسی متعدی بیماری میں مبتلا ہے، ان سب سمیت ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے کیسز کے بارے میں فوری طور پر میڈیکل افسر کو آگاہ کرے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…