سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کو کرفیو میں تبدیل کردیا ، جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے حیرت انگیز بات کر دی

23  مارچ‬‮  2020

کراچی (آن لائن) سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کو کرفیو میں تبدیل کردیا ہے۔ عام آدمی کے روزگار پر لات ماری جارہی ہے۔ حکومت دیہاڑی دار طبقے کو مشکل وقت میں راشن اور نقد رقم فراہم کرے۔ عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کورونا وائرس کے سدباب کیلئے لاک ڈاؤن کے تناظر میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور وفاق کے درمیان بظاہر تو ہم آہنگی نہیں ہے۔

لیکن دراصل یہ اسکیلز کا معاملہ ہے۔ سندھ اور گلگت بلستان کی طرح لاک ڈاؤن کی بات وفاقی حکومت بھی کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے لاک ڈاؤن اور کرفیو میں فرق نہیں کیا جارہا۔ کرفیو میں لوگ صرف اسی وقت گھر سے نکلتے ہیں جب اس میں ایک دو گھنٹے کی نرمی کردی جاتی ہے۔ لیکن حکومت سندھ تو لاک ڈاؤن کو کرفیو جیسی نوعیت پر لے گئی ہے۔ حکومت نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کا بھی خیال نہیں کیا۔ انہیں راشن سمیت نقد رقم تک فراہم نہیں کی گئی تاکہ وہ اپنا گزر اوقات کرسکیں۔ یہ وفاق اور صوبائی حکومت دونوں کیلئے انتہائی توجہ طلب مسئلہ ہے۔ آئسولیشن کی سہولیات کی بات کی جائے تو ایکسپو سینٹر کراچی میں بمشکل ۴ یا ۵ فٹ کے فاصلے سے بستر لگے ہیں۔ جبکہ کورونا میں مبتلا مریضوں کے درمیان کم از کم ۶ فٹ کا فاصلہ ہونا چاہیئے۔ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے بھی اسی طرح کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ لیکن وہاں ایک بیڈ کا دوسرے بیڈ سے فاصلہ 10 میٹر سے کم نہیں ہے۔ یقیناً علیحدہ کمرے مہیا کرنا مشکل ہے، لیکن فاصلوں کا خیال رکھا جاسکتا ہے۔ مگر حکومت سندھ اس معاملے کی حساسیت کو نہیں سمجھ رہی۔ کورونا وائرس کے مریضوں عام اسپتالوں میں بھی رکھا گیا ہے، جو عجیب بات ہے کیونکہ اس سے دیگر مریضوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ اسی لئے چین نے ووہان میں صرف 10 روز میں 2 خصوصی اسپتال قائم کئے تھے۔ جن میں 2 ہزار 300 بستروں کی گنجائش تھی۔ چین نے کورونا کیلئے عام اسپتالوں کا استعمال نہیں کیا۔

پاکستان میں کورونا کے مریضوں کا علاج بے شک ایکسپو سینٹرز یا ہوسٹلز میں ہو، مگر اسپتالوں کے مریضوں کو کورونا متاثرین سے الگ رکھنا چاہیئے۔ پمز کے ڈاکٹروں نے اس پر احتجاج بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرف دھیان نہیں دیا گیا تو ہم کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سی فوڈ کے سوا تمام اقسام کے گوشت پر پابندی لگا دی ہے۔ ہمارے یہاں بھی فی الوقت بھیڑ بکرے، گائے وغیرہ کا گوشت کھانے کی ممانعت ہونی چاہیئے۔ ہمیں بھی سمندری غذائیں استعمال کرنی چاہیئں۔

کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے وزیر اعظم نے بالکل درست کہا کہ ذخیرہ اندوزی کا خدشہ ہے۔ لیکن یہ خدشہ سندھ میں حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ مارکیٹ سے آٹا غائب ہے یا انتہائی مہنگے داموں مل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں آٹے سے لدے 55 ٹرک سکھر، یعنی بھارتی سرحد سے پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 245 کے تحت سندھ حکومت نے فوج کو بلانے میں زرا سی بھی دیر نہیں کی۔ یہی حکومت ماضی میں فوج اور رینجرز کے حوالے سے جو موقف رکھتی تھی وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ فوج کو اب پنجاب اور دیگر صوبوں میں بھی بلایا جارہا ہے جو ناواجب بات نہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب آپ کو ضرورت پڑتی ہے تو فوج پیاری لگنے لگتی ہے۔

جب وہ لا اینڈ آرڈر کے معاملات ٹھیک کردیتے ہیں تو پھر آپ کون، ہم کون۔ پھر سویلین سپرمیسی کی بات شروع ہوجاتی ہے۔ کبھی ن لیگ کبھی پی پی یہ بات کرتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے اداروں کے درمیان یگانگت ہونی چاہیئے۔ ہمیں مل کر ملک کی بہبود کیلئے کام کرنا چاہیئے۔ مکمل لاک ڈاؤن یا جزوی لاک ڈاؤن ہو، عام آدمی کے روزگار پر لات ماری جارہی ہے۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ عام آدمی کی روزی روٹی لگی رہے۔ اسے راشن فرام کیا جائے۔ بلوچستان حکومت نے روز ن دار افراد کیلئے 17 ہزار ماہوار کا پیکج منظور کیا ہے اور ان کو گھر پہنچائیں گے۔ یہی کچھ سارے پاکستان میں ہونا چاہیئے۔ مشکل وقت میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے اور بلا وجہ تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن غلطیوں کی نشاندہی بھی ضروری ہے اور اس حوالے سے آگاہی فراہم کرکے ہم اپنے ملک سے انشاء اللہ اس وبا کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…