چین سے چند سو طالب علموں کو لانے سے حکومت نے انکار کیا لیکن ایران سے ہزاروں زائرین آ گئے، بیساکھیوں پر کھڑی عمران حکومت کے دن گنے جاچکے، دھماکہ خیز اعلان کر دیا گیا

17  مارچ‬‮  2020

کراچی (این این آئی) عمران خان حکومت کے اس ڈیڑھ برس میں مہنگائی، بیروزگاری، تعلیم کا فقدان، ناقص طبی سہولیات، بجلی، پانی، گیس بحران اور ٹرانسپورٹ جیسے سارے مسائل اکٹھے ہوگئے۔ پاکستان نے 72 برس میں اس طرح کے دگرگوں حالات نہیں دیکھے تھے۔ اور پھر اس پر کورونا وائرس کی وبا نے ہیجان بپا کردیا ہے، جو مِس مینجمنٹ اور ناقص ایڈمنسٹریشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ باتیں عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا ان حالات میں کہ جب عام لوگ نان شبینہ سے محروم ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد تک اضافے کی بات ہو رہی ہے۔ عوام دشمنی اور کیا ہوتی ہے؟ عجیب و غریب روش کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ چین میں چند سو طالب علم کو واپس لانے سے تو عمران خان منکر رہی لیکن ایران سے ہزاروں زائرین واپس آگئے، جن کا قرنطینہ کا سلسلہ نہ ایران اور نہ پاکستان میں ہوا۔ ایران سے زیادہ تر لوگ کراچی آئے۔ وبائی صورتحال میں بڑے شہروں سے دیہات اور ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف جانے والوں کو مانیٹر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح موومنٹ کے دوران قرنطینہ کی سہولت میسر ہونی چاہیئے تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ پاکستان ایک شدید بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ کاروبار کی صورتحال یہ ہے کہ دکاندار ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ اب بھی 13.25 رکھا ہوا ہے۔ جہاں پالیسی ریٹ اتنا زیادہ تو کون سا صنعت کار کاروبار کیلئے پیسہ اٹھائے گا۔ حکومت کی معاشی پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ میں کاروباری حضرات کو معمولی ریٹس پر اْدھار اور آسانیاں مہیا کیی جارہی ہیں تو دوسری طرف ہمارے یہاں پالیسی ریٹ ہی 13.25 ہے۔ حکومت پاکستان ٹیکس کی وصولیابی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ جی ایس ٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیابی کو الیکٹرونکلی مانیٹر کرنے کا ہوش حکومت کو اب آیا۔

یہ بھی نہیں پتا کہ اس پر عملدرآمد کب تک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران حکومت مکمل طور پر فیل ہوچکی ہے۔ مغربی قوتیں عمران حکومت کو بیساکھیوں پر کھڑے کئے ہوئے ہیں۔ حالانکہ یہ کھڑے ہونے جوگی نہیں۔ مغربی ممالک پہلے بھی حکمرانوں کو کٹھ پتلیوں کی طرح یہاں بھیجتے تھے اور جب حکمراں ناکام ہوتے تو ان کی طرف سے پیٹھ موڑ لیتے تھے۔ عمران خان کیلئے بھی وہ وقت دور نہیں۔ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ ہو یا کوئی اور عمران حکومت کا وقت محدود رہ گیا ہے۔ اگر انہوں نے ملک و قوم کیساتھ بے اعتناعی اور زیادتی کا سلوک روا رکھا تو ان کی حکومت زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…