پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

کورونا کا جو بھی مریض آیا اس سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا،عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، وزیراعلیٰ سندھ نے حقیقت بیان کر دی

datetime 16  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے عوام کوافواہوں پر کان نہ دھرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کا جو بھی کیس آیا ہے یا آئے گا ہم فوری طور پر آگاہ کریں گے کیونکہ اس کو چھپانے سے ہم اپنا نقصان کریں گے۔پیرکو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکورونا وائرس کا مسئلہ کافی سنگین ہے،

یہ وائرس گزشتہ ماہ چین میں سامنے آیا اور انہوں نے اس کا مقابلہ کیا جس کے بعد ہمارے یہاں چین سے آنے والی پروازیں معطل کردی گئی تھیں جو ایک اچھا فیصلہ تھا۔انہوں نے کہا کہ چین سے آنے والے 34 افراد کو ٹیسٹ کیا گیا تھا جو سب منفی تھے اور اب تک ہمارے پاس چین سے آنے والا کوئی کیس نہیں لیکن 26 فروری کی شام کو ہمیں پتہ چلا کہ کراچی میں ایک شخص میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ 26 کو ہی وفاقی سطح پر بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے ملک میں 2 کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم 393 یا 394 افراد کا ٹیسٹ کرچکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں جبکہ کچھ ٹیسٹ کے لیے لاڑکانہ، حیدرآباد، خیرپور سے نمونے لے کر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں، یہ وہ ٹیسٹ ہیں جو تفتان سے آنے والوں کے ٹیسٹ سے پہلے کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان 393 ٹیسٹ میں سے 27 مثبت ہیں جبکہ 2 افراد صحت یاب ہوکر گھر جاچکے ہیں اور 25 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ کچھ گھروں میں بھی آئیسولیشن میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان 27افراد میں سے8 افراد ملک شام سے آئے، 3 افراد دبئی، 3 ایران، 5 سعودی عرب، ایک قطر، ایک بلوچستان سے آیا۔ان تمام افراد میں سے زیادہ تر ٹھیک ہیں، ایک یا دو میں علامات زیادہ ظاہر ہوئی تھیں تاہم ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا ہے کہ کوئی اس میں سنگین نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس ایران سے آئے، اس کے بعد شام اور دبئی سے کیسز آئے جس سے ہماری پریشانی بڑھی جبکہ حال ہی میں سعودی عرب سے بھی کیسز آئے،

اس کے علاوہ بلوچستان سے تفتان کے ذریعے ایک کیس بھی سامنے آیا، یہ کیس ایک بچے کا تھا جسے پہلے کوئٹہ لے کر گئے جہاں اس کا ٹیسٹ ہوا تاہم اس کے نتیجے سے پہلے ہی بچے کو کراچی لے آئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تقریبا 100 سے 125 کے درمیان ایسے افراد کو ٹیسٹ کیا جن کی ٹریول ہسٹری ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ باقی جو کیسز ہیں ان کی ٹریول ہسٹری نہیں لیکن ان کے ان سے رابطے ہوئے ہیں اور انہیں بھی دیکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ نہیں کر رہے،

ہم نے انڈس ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کرکے 10 ہزار کٹس منگوالی تھی اور اس وقت ہمیں کٹس کا مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ وہ ہے جو انہیں ٹیسٹ کرے، ہم دن میں زیادہ سے زیادہ 200 ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹیسٹ کرنا ضروری نہیں ہے، ٹیسٹ کرنے کے بعد اگر آپ منفی آگئے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ٹھیک ہے کیونکہ آپ کا ٹیسٹ آج منفی تو کل مثبت آسکتا ہے تاہم ضروری ہے کہ اس وقت خود سے احتیاط کرتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت صرف ان افراد کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے

جس کی ٹریول ہسٹری ہو یا علامات ہوں یا اس فرد کا کسی ایسے فرد سے کوئی رابطہ ہوا ہو۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہمیں بتایا گیاہے کہ سندھ سے 853 زائرین ہیں، جنہیں 14 دن وہاں قرنطینہ میں رکھنے کا کہا گیاہے لیکن ہمیں 7 سے 8 دن بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ قرنطینہ میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ قرنطینہ کا مطلب ہے کہ ایک کمرے میں ایک فرد ہو اور وہ 14 دن تک بالکل اکیلا رہے، لہذا زائرین کو قرنطینہ کرنے کا کام وفاقی حکومت کا تھا بلوچستان کی حکومت کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ہم نے فیصلہ کیا کہ جس دن یہ زائرین تفتان سے واپس آئیں گے تو ہم انہیں 14 دن تک قرنطینہ میں رکھیں گے، جس کے بعد ہم نے انہیں سکھر میں لیبر ڈیپارٹمنٹ میں قرنطینہ کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ سکھر کے لیبر ڈیپارٹمنٹ میں ہمارے پاس ایک ہزار 24 فلیٹ ہیں جس میں ہر فلیٹ میں 2 کمرے تھے، اس طرح ہمارے پاس 2 ہزار 48 کمرے موجود تھے، تاہم ہم نے ایک فلیٹ میں ایک فرد کو رکھنے کا فیصلہ کیا۔مراد علی شاہ نے کہاکہ ہمیں ان افراد کے ٹیسٹ مثبت ہونے کا ڈر تھا، لہذا ہم نے ان تمام افراد کے ٹیسٹ کا فیصلہ کیا اور گزشتہ دنوں آنے والے 291 افراد کا ٹیسٹ کیا۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ کورونا کے ٹیسٹ میں خون کا نمونہ نہیں لینا ہوتا بلکہ دیگر طریقے سے اس کے نمونے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان 291 افراد کے نمونے میں سے 200 انڈس ہسپتال جبکہ 91 آغا خان ہسپتال کو ٹیسٹ کے لیے دیے، تاہم آغا خان ہسپتال کے پاس اپنے ٹیسٹ کے کام بہت زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 27 جبکہ سکھر میں 50 مثبت کیسز ہے، تاہم سکھر کے کیسز اتنے الارمنگ نہیں ہے کیونکہ ہم نے انہیں بند کیا ہوا ہے لیکن کراچی والے کیسز الارمنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وائرس کسی سے جسمانی رابطہ کرنے سے یہ وائرس ہوسکتا ہے، تاہم یہ وائرس ہوا میں نہیں پھیل رہا لہذا اس سے محفوظ رہنے کا یہ طریقہ ہے کہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔

موضوعات:



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…