اسلام آباد (این این آئی)چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل نے کہاہے کہ نیب انکوائری میں ہمیں ادھیڑا جا رہا ہے، کہتے ہیں مزید کنکشن دینے کی اجازت دیں، پائپ بچھا دیں گے تو کیا اس میں ہوا دیں گے؟ گیس چھوڑیں ہمارے پاس تو اتنا پانی بھی نہیں کہ ان پائپ لائنز سے ترسیل کرسکیں۔ پیر کو شاہد احمد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا
جس میں حکام ایس این جی پی ایل نے بتایاکہ سوئی ناردرن کے اوگرا کیساتھ تین بڑے ایشوز ہیں، کنکشن کا کوٹہ، کرک میں ریجنل آفس کا قیام اور بجٹ کے مسائل درپیش ہیں۔چیئر پرسن اوگرا عظمیٰ عادل نے کہاکہ اتھارٹی نے 1 لاکھ 25 ہزار نئے کنکشنز کا کوٹہ دے دیا ہے۔ سوئی ناردرن حکام نے کہا کہ کنکشنز تو دے دئیے لیکن ہمیں بجٹ نہیں دیا گیا، اوگرا کہتا ہے کہ لاسز ساڑھے 4 فیصد سے زیادہ ہوئے تو کمپنی کے منافع سے کٹوتی کریں گے۔سوئی ناردرن حکام نے کہاکہ مختلف وجوہات کی وجہ سے کمپنی کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، اس وقت صارفین کو 155 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سبسڈی مل رہی ہے، مالی حالت بہتر نہ ہوئی تو کمپنی بیٹھ جائے گی۔ عظمیٰ عادل نے کہاکہ اوگرا نے لاسز کی حد 7.6 فیصد تک کر دی ہے، وزیر اعظم آفس سے کہا گیا ہے کہ لاسز کی حد 4 فیصد کر دیں۔ چیئرپرسن اوگرا نے کہاکہ کوئی فورم ان کو لاسز کا اضافی کوٹہ نہیں دیگا،نیب انکوائری میں ہمیں ادھیڑا جا رہا ہے۔عظمیٰ عادل نے کہاکہ دونوں کمپنیوں کے لاسز کی موجودہ شرح 13 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ طالب نکئی نے کہاکہ نواز دور میں اتنے زیادہ کنکشن کیوں دئیے گئے، کیا اس وقت گیس کی قلت نہیں تھی؟ ۔ ایم ڈی سوئی ناردرن نے کہاکہ یہ کمپنی کی نہیں حکومت کی پالیسی تھی، اس وقت ملک میں گیس کی بھی قلت ہے۔ چیئر پرسن اوگرانے کہا کہ یہ کہتے ہیں مزید کنکشن دینے کی اجازت دیں، پائپ بچھا دیں گے تو کیا اس میں ہوا دیں گے؟ گیس چھوڑیں ہمارے پاس تو اتنا پانی بھی نہیں کہ ان پائپ لائنز سے ترسیل کرسکیں۔