پنجاب میں لاکھوں میں ورکرز، پیسے صرف 2153 پر  خرچ کیوں ہو رہے ہیں؟ چیف جسٹس پھٹ پڑے

3  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں لاکھوں میں ورکرز ہیں پیسے صرف 2153 پر خرچ کیوں ہو رہے ہیں، تمام بچے ورکرز ویلفیئر کے ہوتے ہیں کسی کے پاس کوئی ریکارڈ ہے؟ورکرز کے معاملے میں بھی تمام اپنے کام چمکا رہے ہیں،ورکرز ویلفیئر فنڈز میں بھی ایک کلاس ہے،

غریبوں کو کچھ ملتا ہی نہیں ہے،کیا کبھی کسی نے فیکٹریوں میں جاکر تمام ورکرز کو بتایا؟2153 لوگوں کو پیسے دیئے جاتے انکو پیسے دینے کا کیا طریقہ کار ہے، آئے دن ورکرز کے بچوں کی شادیاں ہوتی ہیں اس کیلئے کیا کرتے ہیں،ہر روز چار سے پانچ ہزار لوگ گزر جاتے ہیں ہر ورکر کا بچہ کہیں نا کہیں پڑھ رہے ہیں،کسی کو پیسے دے کر احسان نہیں کیا جن کو معلوم نہیں انکے ساتھ کیا کیا ہے،کروڑوں میں سے چند ہزاروں ورکرز کو نوازا جا رہا ہے، صرف اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے ڈھونڈتے ہیں، پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے ساتھ ضرور ڈائریکٹر صاحب اپ کا کوئی معاہدہ ہوگا،‎پنجاب سے متعلق جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ 4.88 ارب روپے دیئے گئے ہیں، کیا کسی نے دیکھا کہ یہ پیسہ اصل لوگوں کے پاس جارہا ہے؟صوبوں کا بورڈ کوں ہے؟ آزاد کشمیر میں پنجاب کے 1.90 ارب روپے کیسے گئے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دورا ن سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ میں 219 مقدمات زیر التوا ہیں، جن کی 16 مارچ کو مقدمات کی سماعت ہونی ہے،  ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جمع ہونے والی رقم ایف بی آر کے پاس جاتی ہے اور پھر حکومت کے پاس،ورکرز ویلفیئر ایک اتھارٹی ہے، ی او بی آئی سیکورٹی کارڈ جن کے پاس ہوتے ہیں وہ اپلائے کر سکتے ہیں۔ڈائریکٹر ورکرز ویلفیئر بورڈ نے عدالت کے رو برو موقف اپنایا کہ ورکرز کے بچے پورے ملک میں پڑھتے ہیں،ہر ورکر اہل ہے جو تین سال سے ملازمت کر رہا ہو۔عدالت نے تمام صوبوں سے ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرنے سمیت  ڈبلیو ڈبلیو ای کے 1.75 ارب کی واپسی پر جواب طلب کر لیا ہے ۔عدالت فنڈز سے بنائے گئے 8000گھروں کی رپورٹ بمع تصاویر بھی مانگتے ہوئے ،پنجاب چلنے والی فیکٹریوںاور ان کام کرنے والے  ورکرزکی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کر دی ہے ۔‎

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…