اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں اپوزیشن نے کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرسکنے کے باعث وزیرپارلیمانی امور نے کرونا وائرس پر بریفنگ کے لیے سینیٹ کی ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز پیش کردی
جبکہ سینیٹررضاربانی نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدہ سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔جمعہ کو اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر رضاربانی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ مشیر خزانہ ایوان میں آئیں ۔ انہوںنے کہاکہ اخبارات میں خبر چھپی ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ،افسوس کی بات ہے کہ آئی این ایف نے کہا ہے کہ ہماری انتظامیہ اور بورڈ آف گورنز طے کر یگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں منتخب نمائندوں کی کوئی حیثیت نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ معاہدے میں طے ہوا ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھائی جائے گی ،وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ کیا آئی ایم ایف کابینہ اور پی ایم کے فیصلوں کو over writeکرے گی،آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مشیر خزانہ ، سابق آئی ایم ایف ملازم گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ شامل تھے۔ وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پہلی بار نہیں ہورہا، مشیر خزانہ سینٹ میں بیان دینگے ۔قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہاکہ مہنگائی بڑھانے کا مسئلہ اب آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا،آئی ایم ایف ایسا ڈاکٹر ہے جس سے کسی نے شفا نہیں پائی۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم خود کہتے ہیں کہ میری تنخواہ میں گھر نہیں چلتا۔ انہوںنے کہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر ریلیف دینے کے لیے مختص اشیاء اوپن مارکیٹس میں بیچی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی
جانب سے ریلیف دینے والا تجربہ پہلے بھی فیل ہوچکا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ سینیٹ میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے بحث ہونی چاہیے ،بھارت کی سیلولر ریاست اب ختم ہوچکی ہے ،بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،پریس کی آزادی اور آوازوں کو دبایا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت کا انحصار ہی ڈیبٹ پر ہے،مشیر خزانہ عید کا چاند ہیں وہ سینیٹ میں نظر نہیں آتے ۔
انہوںنے کہاکہ پالیسی بنانے والوں اور خفیہ معاہدے کرنے والے سیبیٹ میں آکر جواب دیں۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی میں خطرناک اضافہ ہوا ہے ۔ انہوںنین کہاکہ ملک میں کرونا وائرس ہے ، معاون خصوصی صحت کو اجلاس میں بلایا جائے ،معاون خصوصی صحت ایوان میں نہیں آسکتے ، وزیرپارلیمانی امور ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزیرپارلیمانی امور ہر فن مولا ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ ایک
طرف ماسک مہنگے ہوگئے ہیں ، کرونا وائرس کے حوالے سے کیا کیا جارہا ہے بتایا جائے،پارلیمانی امور کے وزیر نے سینیٹ کی کمیٹی آف ہول بنانے کی تجویز پیش کردی ،کمیٹی آف ہول میں ظفر مرزا بریفنگ دیں سکیں گے۔ سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کا کرونا وائرس کے بارے سینیٹ میں پالیسی بیان میں کہاکہ کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،
عوام میں آگاہی پیدا کی جارہی ہے۔ ،ہیلپ لائن قائم کردی گئی ہے ،روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے،ایئرپورٹس پر کائونٹر قائم کیے گئے ہیں ،لیبارٹریز میں ٹیسٹ کا میکانزم بنایا گیا ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ کرؤنا وائرس کے متاثرین کی 99فیصد کاتعلق چین سے ہے،پاکستان میں دوافراد میں کرؤنا وائرس کی نشاندہی ہوئی،کراچی اور اسلام آباد کے مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے،
این آئی ایچ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اسکرینیگ کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھر کے ائیرپورٹس اور سی پورٹ پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے،این آئی ایچ میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔سینیٹر شاہداللہ خان نے کہاکہ حکومت خود مکافات عمل کا شکار ہے ،ملک میں کرونا وائرس ہے اور معاون خصوصی صحت پارلیمنٹ میں نہیں آسکتے ،ہمیں وزیرخارجہ نہ ہونے کا طعنہ دیا جاتا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراطلاعات نہیں ، وزیر صحت نہیں اور کئی وزیر نہیں ہیں ،پہلے تول کر بولنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ڈیرن سیمی کو
اعلیٰ اعزاز اور شہریت دینا اچھی بات ہے ،وزیراعظم نے ڈیرن سیمی کو ریلو کٹا کہا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کو حکومت پر اعتبار نہیں ،کرونا وائرس اور مہنگائی کے حوالے سے عوام میں تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملتان اسٹیڈیم چینی چور کے نعروں سے گونج اٹھا،یہ نعرے جہاز بھر کر بندے لانے والے نہیں بلکہ حکومت کے خلاف لگے ۔ انہوںنے کہاکہ چند لوگوں کو بچانے کے لیے عوام کے
ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آٹے اور چینی سے متعلق رپورٹ ایوان میں کیوں نہیں پیش کی جارہی ۔ انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عوام مہنگائی کے باعث مر رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ حکومت اپنی منجھی تھلے وی ڈنڈا پھیرے ،ڈنڈا نہیں ہے تو ہم ڈنڈا دے دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلے ہم آئی ایم ایف کے لونڈے سے دوا لیتے تھے اب انہوں نے اپنا لونڈا ہی پاکستان بھیج دیا۔
مشاہد اللہ خان نے کہاکہ نئی دہلی سمیت بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ،یہ کسی ملک کا نہیں عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ بنگلور میں ننھی سی بچی نے اسٹیج پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو کوئی غیرروایتی پالیسی اپنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں دیگر مذاہب کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن ٹرمپ نے نوٹس نہیں لیا ۔ انہوںنے کہاکہ دہلی سے آسام تک جن لوگوں سے
زیادتی کی گئی ہے ان سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ مسلمہ اْمّہ کے مفاد میں بھارت کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہیں،کشمیر بالکل بند ہے تاہم دنیا خاموش ہے ،دنیا کو خبردار کرنا چاہتا ہوں ، کشمیر اور دہلی میں لگی آگ پھیل جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر اور دہلی میں بہنے والا خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پاکستان مسلم اْمہ کی قیادت کرنے والے ملک کی حیثیت سے
کوئی ایکشن لے۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان میں کرونا وائرس آنے سے لوگ فکرمند ہوگئے ہیں ،یہ اللہ تعالی کی آزمائش ہے ہمیں اللہ تعالی سے رجوع کرنا چاہیے ،کرونا وائرس سے بچنے کی تدابیر کرنی چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ماسک ناہید ہیں اور انتہائی مہنگا ماسک مل رہا ہے ،حکومت فوری طور ہر اقدامات اٹھائے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے کرونا وائرس کے حوالے سے
سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا،کرونا وائرس کی کئی سال پہلے پیشنگوئی کی گئی تھی ، یہ وائرس وار ہے۔ سراج الحق نے کہاکہ چون روپے سے چینی پچاسی روپے تک پہنچ گئی ،ذمہ داروں کا تعین کیوں نہیں کیا گیا ،اگر اپوزیشن سے ہوتے تو انکا نام آج دیواروں پر لکھا ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کی املاک کو جلایا جا رہا ہے ،تلواروں کا آزانہ استعمال کیا جا رہا ہے ، چالیس لوگوں کو شہید کیا گیا ۔
انہوںنے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے ،او آئی سی میں ستاون اسلامی ممالک بھارت کو للکاریں ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک مظالم بند نہیں بھارت سے ہر طرح کا بائیکاٹ کریں۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ سیاسی انتقام ہے کیا اسکی تعریف آج تک نہیں کی گئی ،جب پانامہ آیا تو عمران خان نے بھرپور آواز اٹھائی ،اس وقت کی حکومت نے عمران خان پر مقدمہ بنا دیا
،یہ ہے سیاسی انتقام ،جو ن لیگ کی حکومت نے عمران خان سے لیا ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے چالیس سالہ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا،پانامہ میں جعلی قطری خط اور جعلی ٹرسٹ ڈیڈ دی گئی،آج کا پاکستان بدلتا پاکستان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے کہا تھا پورا پی ایس ایل پاکستان میں ہو گا ،لوگ کہتے تھے یہ کیا کہہ رہا ہے لیکن آج پورا پی ایس ایل پاکستان میں ہو رہا ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ آج پاکستان کے طور عرض میں پاکستان کے لوگ ریاست مدینہ کے دعویداروں سے پوچھ رہے کہ ہماری کیا غلطی ہے ۔
انہوںنے کہاکہ الیکشن میں آپ لوگوں نے جو وعدے کیے پورے نہیں کئے، جب پوچھا جائے تو داستانے سنانے لگ جاتے ہے اور امید ہے اگے بھی سنائے گے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں کئی بحران ائے ہے معاشی بحران ائے ہے مگر ایسا بحران کبھی نہیں ایا ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے، تاجروں نے کاروبار بند کردیا ،کچھ لوگوں نے ملک ہی چھوڑ دیا ۔ انہوںنے کہاکہ
یہ لوگ تو اپنے حلقوں میں بھی نہیں جاسکتے مگر ہمیں تو عوام میں جانا ہوتا ہے۔سنیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ خبر دیکھی ہے کہ ہسپتالوں میں کرونا وائرس کیلئے ادویات اور سوٹ دستیاب نہیں ہے،اخلاقی طور پر پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کہا جارہا ہے کہ خوش ہونا چاہئے کے پاکستان کی خارجہ پالیسی کتنی کامیاب ہے۔انہوںنے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا پاکستان کشمیر پر کام کررہا ہے،
وہ کون سے کام ہیں جو ہمیں ٹرمپ بتا رہا ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں ہے،وزیر خارجہ ہمیں بتائے ایسے کون سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔بعد ازاں اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتو ی کر دیا گیا ۔