اسلام آباد (آن لائن) نیشنل بینک آف پاکستان میں چالیس کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا۔ یہ اسکینڈل ایبٹ آباد ریجن کی دو برانچز بشمول خانس پور ایوبیہ برانچ اور خیراگلی برانچ میں سامنے آیا ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق بینک کے مینجر اور کیشئیر کی ملی بھگت سے مذکورہ رقم میں خرد برد کی گئی۔
اس خرد برد کی تحقیقات کے لئے جانے والی تفتیشی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ خیرا گلی برانچ میں جانچ پڑتال کے لیے بینک میں کنیکٹویٹی اور سسٹمز ہی موجود نہیں تھے۔ اس کے علاوہ بینک کے کیشئیر نے بھی کسی قسم کی خرد برد کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ بینک کے اکاونٹ بیلنس میں 31 دسمبر 2019 کے بعد ایک دم اضافہ ہوا۔ اس حوالے سے جانچ پڑتال کے لیے کسی قسم کی بکس یا وواچر پیش نہیں کیے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خرد برد کی جانے والی رقم 24 کروڑ 54 لاکھ 27 ہزار سات سو سولہ روپے بنتی ہے۔ اس برانچ کی رپورٹ کے نتیجے میں لکھا گیا ہے کہ اس برانچ کے منیجر نے ایوبیہ گلی برانچ کے منیجر کے ساتھ مل کرخفیہ طور پر ایک دوسرے کی برانچز میں غیر قانونی اندراج کر کے ایک بھاری رقم خرد برد کی۔ دوسری جانب خانس پور، ایوبیہ برانچ کی پیش کی جانے والی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے دو ماہ سے مذکورہ برانچ کی کیش بک میں کوئی اندراج نہیں کیا گیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ برانچ کے کیش بیلنس میں اکتوبر 2019 کے بعد یک دم بھاری اضافہ ہوا۔ مزید بر آں دو شہریوں کے نام پر کسی چیک کے بغیر ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ اس برانچ میں ہونے والی خرد برد کی رقم 14 کروڑ 3 لاکھ سات سو پندرہ روپے بنتی ہے۔