اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ کشمیری یا صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے یا ہندوستانی فوج کو نکال باہر کرینگے، مودی کشمیر کے معاملے پر غلطی کر بیٹھا ہے، کشمیریوں کی اکثریت پاکستان کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے دیگر مذاہب کے لوگ بھی ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں وہ بھی 5 اگست کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
ہندوستان کشمیریوں کو پیسے سے نہیں خرید سکا،ہندوستان اگر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکا تو’آپ‘ کو کیا ہوگیا ہے۔ہندوستان نے اگر آزادکشمیر پر جارحیت کا سوچا بھی تو اپنی رائفل لیکر چکوٹھی انتظار کرونگا۔گلگت بلتستان کے لوگوں کو ان کا حق ملنا چاہیے ہم اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں کہ وہ صوبہ نہیں بن سکتا لیکن اس کے صوبہ بننے سے راے شماری میں پاکستان کے ووٹ کم ہو جائیں گے اور پھر اگر لداخ کو ہندوستان اگر اپنے ساتھ ملایا ہے تو اس پر ہمارا موقف کمزور ہو جائے گا۔ کشمیری ہندوستانی طاقت سے نا کبھی جھکے ہیں نہ جھکیں گے۔پاکستان کو دنیا کی کوئی طاقت نظرانداز نہیں کرسکتی۔پاکستان کی بقا جمہوریت میں ہے۔ ہندوستان امریکہ سے پاکستان کے لیے ہتھیار خرید رہا ہے۔ افواج پاکستان نہ صرف ہندوستانی افواج کا مقابلہ کر سکتی ہے بلکہ اسے شکست فاش دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کشمیر کوئی باہمی مسلہ نہیں نہ ہی یہ دوطرفہ مذاکرات سے حل ہو سکتا ہے،ہندوستان کے مقابلے میں پاکستان اخلاقی طور پر بہترین پوزیشن میں ہے، ہندوستانی سپریم کورٹ نے افضل گرو کے معاملے پر اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہندوستانی عوام کے اجتماعی ضمیر کی تسلی کی خاطر گرو کو پھانسی دی جاے‘اس سے کوئی خیر کی توقع نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے نیشنل لائبریری اسلام آباد کے زیر اہتمام کشمیر پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں حریت راہنماو مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے دانشور حضرات نے مقالہ جات پیش کیے۔
وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہاکہ کشمیریوں نے ساری قربانیاں پاکستان کے نام پر دی ہیں، مقبوضہ کشمیر کے 13 ہزار معصوم بچے ہندوستان کی قید میں ہیں،آپ نے ان پر بات کرنی ہے پاکستان کے عوام ان کے وارث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج شیخ عبداللہ کا پوتا بھی کہتا ہے کہ قائد اعظم درست تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کشمیریوں کی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے، آرٹیکل 370 ہمارا مسلہ نہیں اصل مسلہ 35 اے کا ہے جس میں کشمیر میں خصوصی حیثیت تھی، اب ہندوستان 10 لاکھ مہاجرین کو کشمیر کا شہری ظاہر کریگا،پورے ہندوستان سے لوگ وہاں پراپرٹی خریدیں گے، ہندوستان کشمیر کی تقسیم کرنا چاہتا ہے وہ سرینگر سے مرکز کو جموں لیجانا چاہتا ہے،ہندوستان کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت جموں کی آبادی بڑھائی جائیگی اور وہاں زیادہ حلقہ جات بناے جائیں گے۔
جموں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ تھی 1947 میں 2 لاکھ 37 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ 35 اے ہندووں کے کہنے پر مہاراجہ نے رکھا تھا تاکہ صنعت کار یہاں زمین نہ خرید سکیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے عزائم جارحانہ ہیں،بزدل ہندوستانی فوج سیز فائر لائن کے اوپر ہندوستان معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے عورتوں بچوں بزرگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت کی مگر کشمیر کے معاملے پر کتنے ممالک ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔خارجہ پالیسی کے پیچھے کسی بھی ملک کی فوجی طاقت ہوتی ہے۔ جب تک جمہور کو مضبوط نہیں کرتے پاکستان مضبوط نہیں ہو سکتا۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہندوستان آزادکشمیر پر حملے کی جرات نہیں کرسکتا زمینی حقائق بھی اس کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اس پار میرے بیٹیاں بیٹے کیسے رہے ہیں ان کی عزتیں محفوظ نہیں،آپ نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی آواز بننا ہے۔