سکھر(این این آئی) جے یو آئی سکھر کی جانب سے 8 مارچ کو سکھر میں ہونے والے عورت آزادی مارچ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین قانون اور مشرقی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے روکنے کا اعلان کیا گیا ہے، یہ اعلان گذشتہ روزجمعیت علماء اسلام ضلع سکھر کے مجلس شوریٰ کے اراکین نے جامعہ مدینہ العلوم حمادیہ پنوعاقل میں زیر صدارت ضلعی سینیئر نائب امیر مفتی شفیع محمد انڈھڑکے منعقدہ ایک اجلاس کے دوران کیا
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام سکھر کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد صالح انڈھڑ،، حافظ عبدالحمید مہر،قاری لیاقت علی مغل،حافظ غلام مصطفیٰ برڑو، مولانا غلام اللہ ہالیجوی، مولانا زبیر احمد ممہر، مولانا سیف اللہ سمائر،مولانا علی اکبر عباسی اور دیگر شریک تھے، اجلاس میں جے یو آئی کے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کے دورہ پنو عاقل کو حتمی شکل دی گئی، اجلاس میں تنظیمی امور سمیت موجودہ ملکی صورتحال پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا، شرکاء اجلاس نے متفقہ طور پر عورت آزادی مارچ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور آئین و قانون نے خواتین کو تمام حقوق دیئے ہیں، افسوس کہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے اور آئین و قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں جبکہ مغربی ایجنڈے پر کام کرنے والی نام نہاد این جی اوز کی جانب سے 8 مارچ کو سکھر میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سکھر میں عورت آزادی مارچ کا اعلان کیا گیا ہے جسے ہم قانون اور آئین کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے اسے بھرپور طریقے سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے عریانی فحاشی پھیلانے والی خواتین کے مارچ کو نہ روکا گیا تو ہم قانون کے دائرے میں رہ کر مارچ کو روکیں گی، نام نہاد این جی اوز عورتوں کے آزادی کے نام پر مشرقی خواتین کو جبری مغربی تہذیب میں شامل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں، عورت آزادی مارچ پاکستانی آئین کے خلاف ہے.
جمعیت علمائے اسلام اور علماء کرام نے ہمیشہ سندھ سمیت ملک بھر میں خواتین کے حقوق پر زور دیا ہے. مگر کسی کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ عورت کے آزادی کے نام پر نکاح مخالف مھم، خاندانی نظام اور اسلامی و مشرقی روایات اور آئین اور قانون کی مخالفت کی جائے، شرکاء اجلاس نے عورتوں کی حقوق کیلئے کام کرنے والی خواتین کو پیشکش کی کہ وہ عورت کے ورثے۔جبری نکاح۔ ملک بھر میں فحاشی و عریانی کے مراکز کارو کاری کے ناجائز الزامات کے تحت قتلِ عام سمیت دیگر حقیقی مسائل پر آئین و شریعت کی روشنی میں جدوجہد کریں ہم قدم بقدم ان کے ساتھ ہونگے۔