اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی توانائی کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کی کوئی قلت نہیں ہے،آئندہ پانچ سال کیلئے بھی کوئی قلت نہیں ہوگی۔ پیر کو چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہواجس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں وزارت توانائی کے ذیلی اداروں کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
بتایاگیاکہ اس وقت پاکستان کی توانائی پیدا کرنے صلاحیت 36ہزار میگاواٹ ہے،2008میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 17ہزار میگاواٹ تھی۔بریفنگ میں بتایاگیا کہ اسوقت ملک میں بجلی کی کوئی قلت نہیں ہے،پاکستان میں پہلی بار توانائی ڈیمانڈ کا تجزیہ کیا گیا۔عمر ایوب نے کہاکہ ماضی میں بجلی پیداوار کے ناقص منصوبے لگائے گئے،ہماری ترجیح قابل تجدید بجلی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے،سندھ میں ہوا سے 850میگاواٹ بجلی کی جا رہی ہے۔ بتایاگیاکہ آئندہ پانچ سال کیلئے ملک میں بجلی کی کوئی قلت نہیں ہوگی۔بتایاگیاکہ 2040تک بجلی حاصل کرنے کیلئے پلاننگ کی گئی ہے،سی پیک کے تحت توانائی کے متعدد منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہاکہ 2030 تک انرجی مکس میں متبادل توانائی کا حصہ 30 فیصد تک ہوگا،سندھ سمیت دیگر علاقوں میں متبادل توانائی کے منصوبے لگائے جارہے ہیں۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ آر ایل این جی پلانٹس میں دگنی قیمت پر لگائے گئے،قیمتوں کے تعین کے حوالے سے نیپرا کو بلائیں گے۔بتایاگیا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ 1994میں بنایا گیا اور صرف ایک سال چلا، سینیٹ کمیٹی نے بھی تحقیقات کے بعد کہا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ چلانا فائدے میں نہیں ہوگا،2040تک 25فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کی جائے گی۔بریفنگ کے دور ان بتایاگیا کہ دنیا کوئلے کا استعمال ختم کر رہی ہے ہم اس کو بڑھا رہے ہیں،سرکولر ڈیٹ پر تفصیلی حکمت عمل بنا رہے ہیں۔بریفنگ نے بتایاکہ سرکولر ڈیٹ کو کم۔کرنے کیلئے ٹیرف کو رئشنلائز کرنا ہوگا،کابینہ کو نئی پالیسی پر بریفنگ دیں گے۔بریفنگ میں بتایاگیا کہ نئی پالیسی کے تحت ایک ٹیرف کو 18ماہ تک برقرار رکھنے کی تجویز ہے،دو بجے سے گیارہ بجے تک ٹیوب ویل کا دگنا بل آتا ہے،ٹیوب ویلز پر حکومت سبسڈی بڑھائے۔