اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی سیس کی سماعت کے دور ان ہے کہ اٹارنی جنرل صاحب کسی بھی ادارے سے معاونت نہیں مل رہی ،ہر افسر کو بیان دوسرے افسر سے مختلف ہے ۔ منگل کو کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے فنانس ڈویژن اور دیگر اداروں کی جانب سے معاونت نہ ملنے کی اٹارنی جنرل سے شکایت کی ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ پاک ایران منصوبے پر کل کتنا خرچہ آے گا۔ سیکرٹری فنانس نے کہاکہ منصوبے کیلئے اب تک 33 ارب روپے خرچ کئے گئے ،نارتھ ساوتھ منصوبے پر مجموعی طور پر 405 بلین خرچ ہوں گے ۔ایڈیشنل سیکریٹری فنانس نے کہاکہ نارتھ سائوتھ منصوبے پر پاکستان 20 بلین کے قریب ابتدائی طور پر خرچ کریگا۔جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ منصوبے بروقت تکمیل ہوں تو اسی بجٹ میں مکمل بھی ہو جائیں ، یہ ٹیکس کا پیسہ ہے ، تاخیر سے کل دگنا خرچہ آے گا ۔جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب کسی بھی ادارے سے معاونت نہیں مل رہی ،ہر افسر کو بیان دوسرے افسر سے مختلف ہے ۔جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ انٹر سٹیٹ گیس کہہ رہی ہے پیسے نہیں مل رہے ،فنانس والے کہہ رہے ہیں پیسے مانگے گئی تو م جاری کر دیں گے ۔جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ قومی اہمیت کے منصوبوں کا یہ حال ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ان منصوبے کا کوئی اختتام ہوتا نظر نہیں آرہا ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت مہلت دے تمام معاملات کا خود جائزہ لوں گا ، ٹاپی منصوبہ 2023 میں مکمل ہو جاے گا ، ٹاپی منصوبے میں تاخیر کی وجہ افغانستا ن کی صورتحال تھی ۔ انہوںنے کہاکہ اب طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر بھی ٹاپی منصوبے کی حمایت کر دی ہے ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ نارتھ ساوتھ منصوبہ تو ملکی منصوبہ ہے ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ نارتھ ساوتھ کیلئے روسی کمپنی سے بات فائنل ہوئی تھی ،نارتھ سائوتھ منصوبہ پر کام کرنے والی روسی کمپنی پر پابندیاں لگ گئیں ، نارتھ سائوتھ منصوبے کیلئے نئی کمپنی سے بات جلد مکمل ہو جائے گی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالت عملی اقدمات دیکھنا چا ہتی ہیں ۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی گئی ۔