سکھر(این این آئی)سکھر کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ کیس کی سماعت 9مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔منگل کوپاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ، ان کے 2 بیٹوں ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ، داماد صوبائی وزیر سید اویس شاہ اور 2 بیگمات سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے
زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر نیب ریفرنس کی سماعت سکھر کی احتساب عدالت میں ہوئی۔سماعت کے موقع پر این آئی سی وی ڈی اسپتال سکھر میں زیرِ علاج خورشید شاہ کو ایمبولینس کے ذریعے عدالت لایا گیا جہاں پر موجود پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔سماعت کے موقع پر خورشید شاہ کے صاحبزادے ایم پی اے فرخ شاہ، داماد صوبائی وزیر اویس شاہ اور خورشید شاہ کی ایک بیگم بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔عدالت نے سماعت کے دوران خورشید شاہ اور دیگر ملزمان کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کے مختصر دلائل سننے کے بعد ریفرنس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کر دی۔منگل کوبھی سماعت میں ریفرنس کے ملزم جنید قادر شاہ پیش نہیں ہوئے، گزشتہ سماعت میں عدالت نے جنید قادر کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔دوران سماعت جنید قادر کے وکیل نے موقف اپنایاکہ ان کے موکل ملک سے باہر ہیں جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے البتہ وطن واپس آتے ہی وہ عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔سماعت کے بعد میڈیا سے غیررسمی با ت چیت میںخورشید شاہ نے آٹا ،چینی بحران پرعمران خان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے آٹا،چینی پر کوتاہی تسلیم کی ہے،اپوزیشن کو مہنگائی کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔ گالم گلوچ سے کوئی بات نہیں ہونی چاہئے۔ میں نے ہمیشہ پارلیمینٹ کی
بالادستی کی بات کی ہے۔ اس ملک میں انصاف چاہئیے انتقام نہیں۔ میں انتقام کا نشانہ بنا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو مشورہ ہے کہ اسپیکر سے بات کرکے ایک گھنٹہ حکومت کو دے دیں جس میں وہ جتنا چاہیں گالم گلوچ کرلیں جب حکومت اپنی بات سے فارغ ہوجائے تو اپوزیشن کومہنگائی پر بات کرنے دے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا
دورہ پاکستان اچھی بات ہے۔ ترک صدر نے بھی اپنے دور میں اچھی باتیں کی اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے کتنے دوست بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمن پر آرٹیکل 6لاگو ہوگا تو عمران خان کی تقاریر بھی سامنے آئیں گی۔ ہم نے 40سال آمریت دیکھی ہے فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔واضح رہے کہ خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب)نے احتساب عدالت سکھر میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔