اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز ترک صدر طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تاہم اس دوان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ موجود نہ تھے جس پر صحافیوں کی جانب سے کئی سوالات بھی اٹھائے گئے۔
اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف صحافی صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اس تمام معاملے کے پیچھے کوئی منفی چیز نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان ایوان صدر میں نہیں تھے تاہم وہاں آرمی چیف موجود تھے۔عمران خان اپنی مصروفیات میں مشغول تھے،لیکن خوامخوا سازشوں کی باتیں کی گئی،اس کے بعد جب آرمی چیف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نظر نہ آئے تو بھی سوالات اٹھائے گئے،کیونکہ آرمی چیف وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے معاہدوں کے دوران بھی موجود نہ تھے۔باقی دونوں افواج کے سربراہ موجود تھے، یہ کسی سازش کے تحت نہیں ہوا بلکہ سب کچھ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جی ایچ کیو میں اہم امور میں مصروف تھے۔وزیراعظم کو بھی آرمی چیف کی مصروفیات کا علم تھااور اس کا علم طیب اردوان کو بھی تھا۔طے ہوا تھا کہ سول معاملات وزیراعظم ہاؤس میں دیکھے جائیں گے جب کہ ڈیفنس سے متعلقہ معاملات جی ایچ کیو میں دیکھے جائیں گے جہاں ترک وزیر دفاع وہاں موجود تھے اور وہاں تمام دفاعی معاملات دیکھے گئے جب کہ دوسری جانب عین اسی وقت وزیراعظم ہاؤس میں کئی معاہدے ہو رہے تھے۔